پاکستان پر مزید ’’سرجیکل سٹرائیک‘‘ کرسکتے ہیں ‘ بھارت کی نئی گیدر بھبکی پاک فوج سرحد پار سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے‘ جنرل باجوہ نے بھارت کو دو ٹوک اور واضح پیغام دے دیا۔ ہم سمجھتے ہیں شدید اندرونی دباؤ اور امریکہ و اسرائیل کی شہ پر بھارت کسی بھی وقت اپنی طاقت کے گھمنڈ میں کوئی بھی ممکنہ بڑی جارحیت کا ارتکاب کرکے خود کو مشکل میں ڈالنے کی غلطی کرسکتا ہے۔ گذشتہ سات ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت سے سترہ ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہو چکے ہیں اور کئی افراد پیلٹ گن کے چھرے لگنے سے بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔ بائیس ہزار کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ نو سو اکسٹھ کشمیریوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے کالے قانون کا اطلاق کیا گیا۔ ان سات ماہ میں پینسٹھ ہزار تعمیرات کو نقصان پہنچایا گیا۔ اکیاون تعلیمی ادارے جلائے گئے اور پینتیس سو خواتین کو ہراساں کیا گیا۔امر واقعہ یہ ہے کہ بھارت 2003ء کے جنگ بندی لائن معاہدے کی 945مرتبہ خلاف ورزی کر چکا ہے جبکہ اس کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری سے 45فوجی شہید جبکہ 64عام شہری جام شہادت نوش کر چکے ہیں اور 143زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی بربریت کا شکار ہونے والوں میں وادی نیلم کے سکول کے بچے بھی شامل ہیں۔ بھارت کی طرف سے اس سے قبل بھی سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا گیا تھا۔ تاہم وہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کے کوئی ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا اب جبکہ ایک بار پھر بھارتی وزیر خارجہ راج ناتھ سنگھ نے مزید سرجیکل سٹرائیک کی دھمکی دی ہے تو ضروری ہے کہ اسے نظر انداز نہ کیا جائے اور بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کیلئے پاک فوج کو مزید چوکس رکھا جائے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارتی دھمکی کے جواب میں اسے دندان شکن جواب دینے کا اعلان کرکے یہ باور کرا دیا ہے کہ پاک فوج کو وہ ہمہ وقت تیار پائے گا ضروری ہے کہ اگر بھارت ایسی حماقت کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب ملنا چاہیے۔
پاکستان نے بھارت کی مسلسل ہٹ دھرمی ‘ اشتعال انگیزی اور الزام تراشی کے باوجود ہر مرتبہ اس امید پر مذاکرات کیے کہ شاید بھارتی رہنماؤں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ کشیدگی اور تناؤ کی صورت حال نے گذشتہ اڑسٹھ برسوں میں دونوں ملکوں کے عوام کو غربت ‘ بے روزگاری اور بدامنی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ دو طرفہ تنازعات طے ہو جائیں گے تو دفاعی اخراجات پر اٹھنے والی بھاری رقوم کو لوگوں کی فلاح و بہبود اور دونوں ملکوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کو زعم ہے کہ وہ دفاعی صلاحیت‘ وسائل‘ سائنس اور ٹیکنالوجی میں پاکستان سے بہت آگے ہے۔ لیکن بھارت کے اپنے تجزیہ نگار اور غیر ملکی مبصرین بخوبی جانتے ہیں کہ ترقی کے ان دعوؤں کے باوجود بھارت کی نصف سے زیادہ آبادی کو صاف پانی‘ مناسب خوراک اور رہنے کو چھت میسر نہیں ہے۔ بھارت کے تمام بڑے شہروں میں کروڑوں غریب لوگ فٹ پاتھ پر یا سڑکوں کے کنارے راتیں گزارنے پر مجبور ہیں۔ درجنوں علیحدگی پسند تنظیمیں بھارت سے اپنے حقوق کے حصول اور آزادی کی جدوجہد کر رہی ہیں‘
بھارتی عوام کی بدقسمتی یہ ہے کہ ان دنوں نریندر مودی جیسا امن و انسانیت کا دشمن ان کا وزیراعظم ہے۔ جس کے ہاتھ ہزاروں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور مسلمانوں کا یہ دشمن کسی وقت بھی دونوں ملکوں کو جنگ کی آگ میں جھونک سکتا ہے۔ اس خدشے کا اظہار بی بی سی نے کیا ہے کہ مودی حکومت اور اس کے حامی نام نہاد دانشور اور ذرائع ابلاغ کا ایک بڑا طبقہ پاکستان پر فیصلہ کن جنگ مسلط کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ گذشتہ اڑسٹھ برسوں میں مذاکرات کا کوئی فیصلہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا دوسرا راستہ اختیار کیا جانا چاہیئے۔ انہیں زعم ہے کہ عالمی فضا اس وقت بھارت کے حق میں ہے جبکہ اقتصادی اور دفاعی لحاظ سے بھارت کی پوزیشن پاکستان سے مضبوط ہے۔ دوسری طرف بھارت کی سابق اور سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کی اپنے وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں یہ رائے کہ وہ صرف ڈرامے کرسکتے ہیں‘ جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارت کی کمیونسٹ پارٹی نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ اگر خوانخواستہ آئندہ کوئی جنگ چھڑی تو نقصان دونوں طرف ہو گا امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اپنے حالیہ ادارئیے میں یہ حقیقت واضح کر چکا ہے کہ بھارت کو بہت زیادہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
دریں اثناء چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے سینٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران بھارت نے ایک کھرب ڈالر کا اسلحہ اور گولہ بارود خریدا ہے۔ اس میں سے 80 فیصد صرف پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کیلئے حاصل کیا ہے اور اگلے پانچ برسوں میں وہ مزید ایک کھرب ڈالر کا اسلحہ خریدنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کا شمار اسلحے کی درآمد کرنے والے دنیا کے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہوتا ہے۔ پچھلے ایک عشرے میں بھارت کا دفاعی بجٹ دو گنا سے زیادہ ہو چکا ہے۔ رواں مالی سال بھارت کے بجٹ میں دفاع کیلئے چالیس ارب ڈالر سے زیادہ مختص کئے گئے ہیں۔ تاہم ایک امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں اسے ایٹمی ہتھیاروں بنانے پر بھارت پر فوقیت حاصل ہے۔ پاکستان ہر سال بیس ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان ساڑھے تین سو سے زائد ایٹمی ہتھاروں کے ساتھ دنیا کا تیسرا بڑا جوہری ملک بن جائے گا۔ امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس پلوٹو نیم کی بھاری مقدار ہے۔ اس وقت پاکستان کے پاس ایک سو بیس اور بھارت کے پاس ایک سو ایٹمی وار ہیڈ ہیں۔ پاکستان کسی شوق کی بنا پر ایٹمی ہتھیار بنانے میں مصروف نہیں۔ وہ بھارت کی اپنے سے پانچ چھ گنا زیادہ آبادی‘ اسی حساب سے فوج کی تعداد اور بیرونی ممالک سے بے پناہ اسلحہ اور گولہ بارود کی خریداری کے باعث اپنے دفاع کیلئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر مجبور ہے۔ دنیا بھر میں امریکا اور روس سب سے زیادہ ایٹمی اسلحہ رکھنے والے ممالک ہیں‘ جن کی اصل تعداد کسی کو نہیں معلوم۔ فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹ کے مطابق فرانس کے پاس تین سو چین کے پاس ڈھائی سو اور برطانیہ کے پاس دو سو پندرہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ اگر یہ ان ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ نہیں کرتے تو پاکستان اپنے ساڑھے تین سو ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ تیسرا بڑا ایٹمی ہتھیاروں والا ملک بن جائے گا۔ بھارت اپنی تمام تر پاکستان دشمنی اور سرحدوں پر اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان کی برتر ایٹمی صلاحیت کے باعث اس سے بڑی جنگ لڑنے کا متحمل نہیں ہے۔