اسلام آباد(آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے وزارت تجارت کو سی پیک منصوبوں کے تحت ایکسپورٹ بڑھانے اور مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے حوالے سے تیار کردہ حکمت عملی اور اقدامات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ،کمیٹی نے وزارت تجارت کو ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھار ٹی آ ف پاکستان کا بورڈ مارچ تک مکمل کرنے کو بھی کہا ٹی ڈیپ کا بورڈ اپریل 2016سے مکمل نہیں ہے اور اہم نوعیت کے معاملات منظوری کے منتظر ہیں جبکہ ٹی ڈی اے پی سے برآمدات میں اضافہ کے حوالے سے ریسرچ رپورٹ طلب کر لی چیئرمین ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھار ٹی آ ف پاکستان ( ٹی ڈی اے پی) ایس ایم منیر نے کہاکہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ سے پاکستان کو زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔پاکستانی سرمایہ کاروں کو سرٹیفکیٹ کے بغیر چین میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی چین کے 54ڈالر کی سرمایہ کاری خوش آئند ہے۔لیکن خصوصی زونز میں جب سارے چینی مصنوعات فروخت کریں گے تو ہمارے ورکرز کہاں جائیں گے ۔پاکستان کی برآمدات گر رہی ہیں برآمدکندگان کے ایف بی آر کے پاس 300ارب کے ریفنڈ ررکھے ہوئے ہیں ابھی تک55 ارب ادا کیے ہیں ۔ جب تک رفنڈ ادا نہیں ہونگے جوائنٹ سیکرٹری تجارت ڈاکٹر کوثر زیدی نے کہا کہ چین نے صرف پاکستان کے بینکنگ شعبے کو اپنی مارکیٹ تک رسائی دی ہے حبیب بنک ایشیا کا واحد بنک ہے جس کی برانچ چین میں کھولی ہے جبکہ پاکستان کو بنکنگ رسائی کے باعث چھ سے آٹھ ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس چئیرمین کمیٹی شبلی فراز کی صدارت میں ہوا۔ ڈی جی ٹریڈ پالیسی ڈاکٹر لطیف نے کہا کہ برآمدات کے کم ہونے کی وجہ صعنتیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نہیں ہیں۔