واشنگٹن (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں جاری جنگ کی امریکہ کے ٹیکس دہندگان کو ہر سال 45 ارب ڈالر قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور یہ جنگ مستقبل قریب میں ختم ہوتی نظر بھی نہیں آتی۔ پینٹاگون اور نیویارک ٹائمز میں شائع ایک خبر کے مطابق امریکی منتخب ارکان نے جنہیں افغانستان میں کامیابی حاصل کرنے کا یقین نہیں، گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان میں طویل ترین جنگ اور اس جنگ کو جس سمت میں لے جایا جا رہا ہے اس پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔افغانستان میں جنگ سترہویں برس میں داخل ہو گئی۔کوئی نہیں کہہ سکتا یہ اور کتنے سال جاری رہے گی۔امریکی سینٹ کی امور خارجہ سے متعلق کمیٹی میں کابل میں گزشتہ دنوں ہونے والے پے در پے حملوں جن میں 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے افغانستان جنگ کے بارے میں بات کی گئی۔پینٹاگون کے ایشیا کے بارے میں اعلی ترین اہلکار رینڈل شریور نے افغانستان میں امریکہ کے جنگی اخراجات کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ارب ڈالر سالانہ افغان افواج کیلئے مختص ہیں اور 13ارب ڈالر افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کے اخراجات ہیں۔ باقی اخراجات رسد پر آتے ہیں جبکہ افغانستان کی معاشی ترقی کے لیے 78 کروڑ ڈالر صرف کیے جاتے ہیں۔افغانستان میں 16ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔رپبلکن سینیٹررینڈ پال نے کہا اربوں ڈالر ضائع کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم ایک کھائی میں پھنس گئے ہیں اور اس سے نکلنے کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔
افغان جنگ پر 45 ارب ڈالر سالانہ اخراجات: کھائی میں پھنس گئے‘ نکلنے کی صورت نظر نہیں آ رہی: امریکی سینیٹر
Feb 08, 2018