نواز شریف کی بیماریوں کا علاج تو لال حویلی سے ہی نکل آئے گا: فیاض چوہان

لاہور (کلچرل رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) صوبائی وزیر برائے اطلاعات وثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ 2 مارچ سے پنجاب کی بہترین آواز کی تلاش شروع ہو گی۔ ابتدائی آڈیشنز سے گرینڈ فنالے تک تمام تر مراحل میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ 35سال کی عمر تک تمام مرد، عورتیں اور خواجہ سرا جنہیں اللہ نے سر دیا ہے اور گانے کا گر دیا ہے ان کو میرا پیغام ہے کہ وہ فورا اس پروگرام کے لیے اپنا آڈیشن ویٹس ایپ کریں کیونکہ وائس آف پنجاب گلوکاری کے شعبہ میں دلچسپی رکھنے وا لے ا فرادکی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کیلئے ایک اہم قدم ہے اور اس کا مقصد پنجاب کے دیہات چھوٹے قصبوںاور بڑے شہروںسے باصلاحیت، ذہین اور سریلے گلوکاروں کی تلاش ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی کیلئے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کو میڈیا پارٹنربنایاگیا ہے جسے ملک بھر اور بیرون ملک ناظرین کی سب سے بڑی تعداد دیکھتی ہے۔ وائس آف پنجاب کیلئے حکومت پنجاب نے مبلغ ایک کروڑ 30لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔گلوکاروں کے آڈیشن بیک وقت لاہور، فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی میں 2،3 اور 4مارچ کو ہوں گے اور ہر ڈویژن سے 20گلوکار منتخب کئے جائیں گے اور 4کوارٹر فائنل کیلئے مجموعی طورپر 80گلوکاروں کا انتخاب ہوگا۔کوارٹرفائنل کیلئے منتخب گلوکاروں کو لاہور مدعوکیاجائے گا اور انہیں گلوکاری کی باقاعدہ تربیت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ الحمرا لاہور میں ہونے والے کوارٹر فائنل میں ہر ڈویژن سے 5گلوکاروں کا انتخاب کیاجائے گا۔ کوارٹر فائنل 8، 12، 16 اور 20مارچ کو الحمرا میں ہوں گے۔سیمی فائنل میں 20گلوکار شریک ہوں گے۔ سیمی فائنل 23اور 26مارچ کو ہوں گے۔ ان 20فنکاروں کو نامور اساتذہ کی زیرنگرانی 7دن کی تربیت دی جائے گی اور لاہور میں قیام و طعام کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ 2 سیمی فائنلز میں سے 10گلوکاروں کو فائنل کیلئے منتخب کیا جائے گا۔فائنل الحمرا آرٹ سنٹر، لاہور میں ہوگا اور اس میں سیمی فائنل سے منتخب ہونے والے 10گلوکار شریک ہوں گے۔ فائنل مقابلہ مورخہ 30مارچ2019ءکو الحمرا آرٹ سنٹر لاہور میں ہوگا۔مقابلے میں شرکت کیلئے عمر کی آخری حد 35سال ہوگی۔ اوّل پوزیشن حاصل کرنے والے کو 5لاکھ روپے، دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے کو 2لاکھ روپے اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے کو ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے الحمرا میں وائس آف پنجاب کے حولے سے ایک اہم اور پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا آرٹس کونسل اطہر علی خان، ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان سمیت فن اور ثقافت کی دنیا کی معروف ہستیاں بھی شامل تھیں جن میں غلام محی الدین، نشو بیگم، وارث بیگ ، شاہدہ منی، پرویز کلیم، حمیرا ارشد بھی شامل تھیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہپنجاب میں گلوکاری کا شوق رکھنے والوں کے لیے وائس آف پنجاب کے نام سے نیا ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ اس پروگرام کا آغاز اگرچہ ہم نے سولہ فروری سے کرنا تھا مگر سانحہ ساہیوال کے سوگ میں ہم نے اس پروگرام کا فوری انعقاد ملتوی کر دیا تھا۔ اب 2 مارچ سے یہ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ وائس آف پنجاب وہ فورم ہے جہاں سے مستقبل کے مہدی حسن، نور جہاں اور عالم لوہار سامنے لائے جائیں گے۔ وہ سریلی آوازیں جو مواقع نہ ملنے سے گمنام ہی رہ جاتی تھیں اب ان کو گلی محلوں، چوراہوں سے نکال کر عوام کے سامنے لائیں گے۔ اب چاہے کوئی ریڑھی بان کا بچہ ہو یاکسی کلرک کا، اپنی گائیکی کے اظہار کا سب کو یکساں موقع دیا جائے گا۔ ہر مرحلے پر شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ وائس آف پنجاب پی ٹی وی سے نشر کیا جائے گا۔ اس سے حاصل ہونے والے ریونیو میں محکمہ اطلاعات و ثقافت اور پی ٹی وی کا یکساں شیئر ہو گا۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ آل شریف کا پاکستان میں دل نہیں لگ رہا، نواز شریف کے ٹیسٹ میں سامنے آئی بیماریوں کا علاج تو لال حویلی سے ہی نکل آئے گا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ڈیڑھ مہینے سے آل شریف نے نواز شریف کو جیل سے نکالنے کا شور مچایا ہوا تھا،نواز شریف کے علاج کے لیے پنجاب حکومت نے باعزت طریقے سے میڈیکل بورڈ بنایا لیکن اسے ماننے سے انکار کردیا گیا، جب انہیں ہسپتال لایا گیا تو آتے ہی بڑے گوشت کے کباب اور سموسوں سے تواضع کی گئی۔ ہم پاکستان کے بہترین ڈاکٹر سے اور بہترین ہسپتال میں ان کا علاج کرائیں گے۔ علیم خان نے گرفتار ہو کر آل شریف کو تیسرا ٹیکا لگایا ہے، اس سے قبل اعظم سواتی نے استعفیٰ دے کر آل شریف کو گولی دی لیکن اس سب کے باوجود شرم نہیں آتی۔وزیر اطلاعات پنجاب نے مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قمرالاسلام کی بات کرتے ہیں، پلے نہیں دھیلا اور دیکھنے چلے ہیں میلا۔

فیاض چوہان

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...