آشیانہ سکینڈل شہبازشریف سمیت 13 ملزموں پر 18 فروری کو فرد جرم لگے گی

لاہور (اپنے نامہ نگار سے + وقائع نگار خصوصی) احتساب عدالت نے آشیانہ ہاﺅسنگ سکینڈل کیس کے ملزموں شہباز شریف، فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت 13 ملزمان کو 18 فروری کو فرد جرم کیلئے طلب کر لیا ہے۔ احتساب عدالت میں جج سید نجم الحسن بخاری نے سماعت کی، شہباز شریف کو پیش نہیں کیا گیا۔ جیل انتظامیہ کی طرف سے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کر کے بتایا گیا کہ ان کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری ہیں، اس پر عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو کہا آپ ایک چیز بتائیں۔ پروڈکشن آرڈر یا میڈیکل؟ اس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ دونوں چیزیں۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز شریف کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ دیکھیں کہ وہ بیمار ہیں تو پھر پی اے سی اجلاس میں شرکت کیسے کر رہے ہیں۔ اجلاس میں ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ وہ صحت مند ہیں اور صحت مند آدمی کا میڈیکل سرٹیفکیٹ کیسے جاری ہو گیا۔ شہباز شریف بیماری کے باوجود اسمبلی اجلاس میں شرکت کرسکتے ہیں تو عدالت کیوں نہیں آسکتے۔ پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ جان بوجھ کر کیس کو لٹکایا جا رہا ہے تاکہ فرد جرم عائد نہ ہوسکے۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عدالت نے آج کی تاریخ فرد جرم کیلئے نہیں رکھی تھی۔ شہباز شریف کی وجہ سے سماعت متاثر نہیں ہورہی۔ عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا کہ شہباز شریف کو ہر حال میں 18 فروری کو پیش کریں۔ شہباز شریف کی عدم پیشی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ شہباز شریف کی پیشی پر کوئی عذر قابل قبول نہیں، میڈیکل سرٹیفکیٹ دینے والوں کو بھی یہاں لاکھڑا کریں گے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کو پیش کرنا نیب کی ذمہ داری نہیں پولیس کی ہے۔اس موقع پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس تو صرف چوکیدار ہے، پولیس کیا کرے وہ تو اپنا آپ بچاتی ہے۔ریاست جواب دے کہ شہباز شریف کو کس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی، انہیں میڈیکل کی اجازت اس لیے نہیں دی کہ وہ عدالت میں پیش ہی نہ ہوں۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے اور ڈاکٹروں نے طویل سفر سے منع کیا ہے۔جس پر عدالت نے کہا کہ کیا یہاں ڈاکٹرز نہیں ہیں،کیوں نہ اس ڈاکٹر کو ہی طلب کر کے رپورٹ کے متعلق پوچھا جائے، رپورٹ کے مطابق شہباز شریف ٹھیک تھے، لگتا ہے بستر میں پڑے پڑے بیمار ہوگئے۔فاضل جج نے کہا کہ آج آشیانہ کیس میں فرد جرم عائد ہونی تھی۔جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا آج فرد جرم عائد کرنے کا کوئی حکم نہیں تھا۔نیب پراسیکیویٹر نے بھی شہباز شریف کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر ہر صورت شہباز شریف کو پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو پھر پیشی کا اوپر حکم دوں گا۔احتساب عدالت کے فاضل جج نے کہا کہ یہ فوجداری کیس ہے جس میں ملزم کا پیش ہونا ضروری ہے،شہباز شریف میٹنگ اٹینڈ کرسکتے ہیں تو عدالت کیوں نہیں آسکتے، اگر ان کی طبیعت خراب ہے تو ایئر ایمبولینس کا انتظام کرلیں گے۔ ایک ہفتے کا ٹائم دیتا ہوں ملزم کو پیش کریں پھر اگلا کام کریں گے، شہباز شریف کو ہر صورت یہاں ہونا چاہیے اور ان کی پیشی پر کوئی عذر قابل قبول نہیں، اگر عدالت نے کوئی فیصلہ دیا تو اچھا نہیں ہوگا، نیب کی جانب سے شہباز شریف کے خلاف آشیانہ ہاﺅسنگ کیس کے علاوہ رمضان شوگر مل میں بھی گرفتاری ڈالی گئی تھی تاحال نیب کی جانب سے رمضان شوگر مل کیس کے متعلق ریفرنس فائل نہیں کیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رمضان شوگر ملز میں ریفرنس حتمی منظوری کے لئے چیئرمین نیب کو بھجوا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف اورخواجہ برادران کی گرفتاری کیخلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں کی گرفتاری پر قانونی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

آشیانہ کیس

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...