رواں سال قیمتیں توقع سے زیادہ بڑھیں آئندہ بھی اضافہ ہوگا: اکانومسٹ

لندن (نوائے وقت رپورٹ) عالمی جریدے اکانومسٹ کے انٹیلی جنس یونٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دسمبر 2010ء کے بعد 2019ء میں مہنگائی کی شرح بلند ترین رہی۔ جبکہ جنوری 2020ء میں بھی قیمتوں میں اضافہ توقعات سے زائد رہا۔ انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی توقعات سے زیادہ بڑھی ہے جس کا بنیادی سبب اشیائے خور و نوش خصوصاً گندم، ٹماٹر اور چینی کی قیمتیں ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی رسد تسلسل سے نہ ہونے نے قیمتوں کو بڑھاوا دیا ہے اور جنوری میں گرانی کی شرح سال 2019ء کی اوسط مہنگائی سے زائد اور دسمبر 2010ء کے بعد بلند ترین رہی اور مہنگائی آئندہ بھی بلند رہے گی۔ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں 18.6 فیصد اضافہ بھی مہنگائی میں اضافے کا سبب ہے۔ سٹیٹ بینک نے مہنگائی کو ہدف میں رکھنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اختیار کی ہے، ٹرانسپورٹ کرائے معیشت کے مختلف شعبوں کو متاثر کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے حکومت کی نان ٹیکس آمدنی بڑھے گی، گیس کی آمدنی آئی ایم ایف پروگرام کی سخت مالی شرائط پوری کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ تاہم گیس قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ سیاسی ردعمل کے پیش نظر مؤخر کیا گیا ہے۔ اکانومسٹ کے مطابق سندھ اور پنجاب میں ٹڈی دل حملے سے زرعی پیداوار متاثر ہوگی۔ حکومت نے ٹڈی دل کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے 7 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن