اسلام آباد، مظفرآباد، سرینگر، باکو (سپیشل رپورٹ، نمائندہ خصوصی، نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیرکے ضلع پلوامہ کے جنگل سے ایک نوجوان کی نعش برآمد ہوئی ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نوجوان کو بھارتی فوجیوں نے 22جنوری کو ضلع کے علاقے زینہ ترگ اونتی پورہ میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ ادھر زینہ ترگ میں نوجوان کی شہادت پر ترال قصبے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ بھارت مخالف پاکستان کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ دریں اثناء ترال بس سٹینڈ پرنوجوان کی شہادت پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھارتی فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ بھارتی فورسز نے لوگوں کو مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے پھر روک دیا۔ کئی علاقوں میں زبردست مظاہرے کئے گئے۔قابض انتظامیہ نے ایک بار پھر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے علیل صدر میاں عبدالقیوم کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے ممتاز آزادی پسند رہنما اور تنظیم کے بانی محمد مقبول بٹ شہید کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکی شہادت کی برسی پر 11فروری کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے قائمقام چیئرمین عبدالحمید بٹ نے کہا کہ محمد مقبول بٹ مقبول ایک نظریاتی رہنما، اعلیٰ درجے کے سپہ سالار، سیاستدان اور بہترین دانشور قرار تھے جنہوں نے محکوم کشمیریوںکی ہر محاذ پر قیادت کی اور غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کے لئے عملی جدوجہد کے راستے پر گامزن رہتے ہوئے تختہ دار پرچڑھے۔ قابض انتظامیہ نے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دو سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجی مفتی نے ایک بیان میں دونوں کو حراست میں لینے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں سابق وزرائے اعلیٰ کو اشتعال انگیز تبصرے کرنے کے الزام میں جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ التجیٰ مفتی نے کہا ہے کہ بی جے پی نے اگر اپنے آپ کو بھارت پر مسلط کرلیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بھارت بی جے پی ہے۔ التجیٰ مفتی اپنی والدہ کی جگہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر ٹویٹ کرتی رہتی ہیں۔ محبوبہ مفتی کو پانچ اگست کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ دوسری جانب حریت رہنمائوں نے شہدائے کشمیر محمد افضل گورو اور مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر 9 اور 11 فروری کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ علاوہ ازیں انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پی ایس اے کو لاقانونیت قرار دیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ حراست میں موجود افراد میں عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور مقامی پارٹی رہنما علی محمد ساگر اور سرتاج مدنی شامل ہیں۔دوسری جانب محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے اپنی والدہ کی حراست کی تصدیق کی۔لکھا کہ ایک ایسی حکومت سے سفاکانہ پی ایس اے کے طمانچے کی ہی امید ہے جس کے دور میں 9 سالہ بچی پر 'بغاوت' کا مقدمہ درج کیا جائے، سوال یہ ہے کہ ہم کب تک اس غلط عمل پر تماشائی بنے رہیں گے، کیا یہ قوم کھڑی ہوگی؟ چپاتی میں خط چھپا کر والدہ سے رابطہ کیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر کے تین اضلاع میں بھارتی فوج نے پینے کے پانی میں زہر ملا شامل کر دیا ۔400 کے قریب پانی استعمال کرنے والے کشمیریوں کی حالت بگڑ گئی ہے، مصدقہ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کیلئے مزید حربوں کا استعمال شروع کر دیا ہے عالمی اداروں ،انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت اس کی افواج اور دیگر اداروں کی دیگر ظالمانہ اقدامات کے ساتھ پانی میں زہریلا مواد شامل کرنے کے اقدامات کا نوٹس لیں تا کہ مسلمانوں کی زندگی محفوظ رہ سکے۔ ادھر آذربائیجان کے ترجمان وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا مسئلہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل چاہتے ہیں۔