لاہور میں واٹر میٹرز لگانے کی منظوری، تاریخی عمارتوں کو اصل حالت میں بحال کرینگے: عثمان بزدار

Feb 08, 2020

لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی زیرصدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی اور مانیٹرنگ بورڈ کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 2019-20 میں 42 ارب روپے کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں لاہور میں واٹر میٹرز لگانے کے پروگرام کی منظوری دی گئی۔ اس پروگرام پر تقریباً 10 ارب 30 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ واٹر میٹرز کی خریداری، تنصیب اور آپریشنل اینڈ مینٹی نینس کی منظوری دی گئی۔ لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری کے منصوبے کے کنسیشنل ایگریمنٹ پر دستخط کی بھی منظوری دی گئی۔ اس معاہدے پر رواں ماہ دستخط ہوں گے۔ لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری کا کنٹریکٹ این ایل سی کو ایوارڈ کیا گیا ہے اور اس منصوبے کو تقریباً 10 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا اور منصوبے کا سنگ بنیاد اگلے ماہ رکھا جائے گا۔ عثمان بزدار نے کہا کہ لاہور رنگ روڈ کے ویسٹرن لوپ کا منصوبہ بھی پی پی پی موڈ میں شروع کیا جائے گا۔ اجلاس میں نئے ہسپتالو ںکی تعمیر کیلئے ایشیائی ترقیاتی بنک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی منظوری دی گئی۔ پنجاب میں 500 بستروں پر مشتمل 10 نئے ہسپتال بنائے جائیں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک نئے ہسپتالوں کی تعمیر کے منصوبے کیلئے سٹڈی کرکے اپنی سفارشات پیش کرے گا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے زیرو ویسٹ مٹیریل ریکوری فسیلٹی کی تجویز پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تجویز پر عملدرآمد کرنا متعلقہ محکمے کی ذمہ داری ہے۔ فیصلے کئے جائیں اور آگے کی جانب بڑھا جائے۔ فائل کو ادھر ادھر گھمانے سے کام نہیں چلے گا۔ یہ تجویز کئی ماہ سے محکموں کے درمیان ہی گھوم رہی ہے۔ مجھے آئندہ اجلاس میں اس پر پیش رفت چاہئے۔ جو بھی رکاوٹ ڈال رہا ہے، اس کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اجلاس میں پنجاب انفراسٹرکچر فنڈ کے قیام کی تجویز پر غور کیا گیا۔ نئی تعمیر ہونے والی سڑکوں کے ساتھ انڈسٹریل زونز کے قیام کا جائزہ لیا جائے۔ انڈسٹریل زونز کے قیام سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی اینڈ مانیٹرنگ بورڈ کے بزنس پلان کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میںگندم ذخیرہ کرنے کیلئے بھکر اور لیہ میں بنائے گئے سائلوز کے سالانہ سروس چارجز پر نظرثانی کی درخواست مسترد کردی گئی جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کیلئے چیف ایگزیکٹو آفیسر عہدے کیلئے ٹی او آرز اور دیگر امور کی منظوری دی گئی۔ سردار عثمان بزدار نے کوہ سلیمان رینج میں چھوٹے ڈیم بنانے کے منصوبے پر کام کی رفتار تیز کرنے اور ضروری امور جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سمال ڈیمز بنانے کیلئے فزیبلٹی اور انجینئرنگ سٹڈی پر کام شروع کرنے کی منظوری دے دی۔ عثمان بزدار نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 5 مقامات ہاتھی ماڑ، جلیبی موڑ، فاضلہ چوکی اور فورٹ منرو میں 2 مقامات پر سمال ڈیمز کی تعمیر کیلئے ضروری امور طے کئے جائیں۔ علاوہ ازیں شاہی قلعہ کا بارود خانہ میٹنگ روم بن گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شاہی قلعہ کا دورہ کیا اور بارود خانے کی اصل حالت میں بحالی کے پراجیکٹ کا جا ئزہ لیا۔ عثمان بزدار کی زیرصدارت بارود خانے میں والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کا اجلاس ہوا جس میں شاہی باورچی خانے میں ریسٹورنٹ کے قیام کیلئے عدلیہ کی ہدایات کی روشنی میں قواعد و ضوابط کے مطابق مزید اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ عدلیہ، ہیرٹیج بورڈ اور یونیسکو کی گائیڈلائنز کی روشنی میں ریسٹورنٹ کے قیام کیلئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔ عثمان بزدار نے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کی منظوری دی۔ اجلاس میں والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کا دائرہ کار پنجاب بھر میں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اتھارٹی کا دائر کار بڑھانے کی حتمی منظوری پنجاب کابینہ دے گی۔ اجلاس میں والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کیلئے 250نئی آسامیوں اور والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ریگولر ملازمین کیلئے 50فیصد الاؤنس دینے کی منظوری دی گئی۔ ٹورسٹ گائیڈز کو گریڈ7کی بجائے گریڈ12 دینے کی تجویز منظور کی گئی جبکہ اندورن شہر میں متاثرین کے امور طے کرنے کیلئے کمیٹیوں کو نوٹیفائی کرنے کی منظوری دی گئی۔ رم مارکیٹ کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا جائزہ لینے کیلئے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ محکمہ آرکیالوجی کے شاہدرہ کمپلیکس کو والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کو منتقل کرنے کی تجویز پر غورکیا گیا۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے کہاکہ والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کا دائرہ کار پنجاب کے ہر شہر تک بڑھائیں گے۔ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی تاریخی عمارتوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔ عثمان بزدار نے فیصل آباد میں پتنگ بازی کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر فیصل آباد ڈویژن اور آر پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

مزیدخبریں