جمعہ کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس منعقد ہوئے۔ قومی اسمبلی کی کارروائی میں حکومتی ارکان کی عدم دلچسپی کے باعث کورم ٹوٹ گیا۔ دوسرے روز بھی حکومت کو شرمندگی اور خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کیوجہ سے پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔سینٹ میں مسلم لیگ(ن) کے ارکان نے وزیر اعظم اور وزیر برائے انسداد منشیات کے بیانات پر دلچسپ انداز میں سوالات اٹھائے اور طنز کے تیر چلائے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم نے شکایت کی ہے کہ ان کی تنخواہ دو لاکھ ہے اور بلوچستان والوں کی تنخواہ پانچ لاکھ ہے تو کیا ’’پاورٹی ایلیوی ایشن‘‘ کے انچارج وزیر کا کوئی ایسا کوئی منصوبہ ہے کہ وزیراعظم کو ایلیویٹ کر کے بلوچستان بھیج دیاجائے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے وزیر انسداد منشیات کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جب افیون ہیروئن اور چرس کی فیکٹریاں لگیں گی تو اس کے بعد ایکسپورٹ ہوگی پھر زر مبادلہ آئے گا، غربت میں کمی آئیگی ہر طرف ہرا ہی ہرا ہو گا، ا ساری قوم بیٹھ کر چرس ہی پیئے گی۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ منسٹری کا نام پاورٹی ایلیوی ایشن ہے، اس سال دس لاکھ غریبوں کا اضافہ اس نے کیا ہے؟۔ سینٹ مشکل وقت میں چین کیساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے چین کی معیشت پر برا اثر پڑا ہے، پوری قوم چین کے ساتھ ہے اور ان سے یکجہتی کااظہار کرتی ہے ،ہم ان کا ساتھ دینگے۔ انہوں نے ہربرے وقت میں ہمارا ساتھ دیا، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، چینی صدر ایک مسجد میں گئے ہیں اور مسلمان رہنمائوں سے ملے ہیں، چینی صدر کا یہ اقدام خوش آئند ہے۔