’’میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا‘‘ کے بریگیڈیئر صدیق سالک کو کون نہیں جانتا،شمیر وسناں سے تعلق رہا تو بہادری کے خوب جوہر دکھائے ،قلم و قرطاس سے رشتہ جڑا تو علمی و ادبی دنیا نے دادو تحسین میں بخل نہ کیا ۔کئی لوگ تو شاید ان کو اعلیٰ فوجی افسر اور سانحہ بہاولپور کے حوالے سے ہی جانتے ہونگے ،لیکن یہ معلومات یقینی طور پر ادب کے طالب علم کے لیے حیران کن ہونگی کہ بریگیڈیئر صدیق سالک مؤرخ،سوانح نگار،مزاح نگار اور ناول نگار ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر اصناف نثر پر بھی خوب دسترس رکھتے تھے ۔زیر تبصرہ کتاب صدیق سالک شخصیت اور فن(جو دراصل ڈاکٹر صائمہ علی کا ایم فل کا تحقیقی مقالہ ہے)میں محققہ نے بریگیڈیئر صدیق سالک کی سوانح حیات سمیت تمام ادبی اصناف پر ان کی رشحات پر مدلل بحث کی ہے۔عمدہ کا غذ پر بہترین سر ورق کے ساتھ 288صفحات کی کتاب بک ہوم کے زیر اہتمام 46مزنگ روڈ لاہور سے شائع ہوئی۔(تبصرہ:ڈاکٹر شاہ نواز تارڑ)
صدیق سالک شخصیت اور فن
Feb 08, 2020