اسلام آباد (بی بی سی) قومی اسمبلی میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرموںکو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد منظور ہونے پر سوشل میڈیا پر صارفین نے اس حوالے سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ ٹوئٹر پر اس موضوع کے بارے میں ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کررہے ہیں۔ جہاں ایک طرف انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری اور وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اس پر اعتراض کیا وہیں وفاقی وزارت قانون و انصاف کی پارلیمانی سیکرٹری ملائکہ بخاری نے بھی ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اس قرارداد کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا سرعام پھانسی مذہبی اور اخلاقی طور پر سزائے موت کی سب سے وحشی اور بری شکل ہے جس کی کسی بھی جمہوری معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔ ہر سطح پر اس طرح کے اقدام کی مخالفت کریں گے۔ جبکہ سابقہ رکن صوبائی اسمبلی سندھ ارم عظیم فاروق نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ میں شیریں مزاری اور فواد چودھری کی جانب سے ریپ کرنے والے مجرمان کو سزائے موت دینے کی مخالفت میں کی گئی ٹویٹس پر حیران اور انتہائی افسردہ ہوں۔ انہیں سمجھنا چاہئے کہ قرارداد پاس کرنا ایوان میں اکثریت کی رائے یا کسی قانون ساز ادارے کی مرضی کا اظہار ہے۔ ایک صارف نے اس قرارداد کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ میں اس قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہوں اور ریپ کرنے والے مجرمان کو پاکستان میں سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتا ہوں تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا فعل کرنے کی جرات نہ کرے۔ بہت شاباش علی محمد خان اور ان لبرلز کو شرم آنی چاہئے جو اس قرارداد کی مخالفت کررہے ہیں۔ ایک اور ٹوئٹر صارف نے اس قرارداد کے حق میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دنیا میں قتل اور ریپ کے واقعات میں پاکستان کا چھٹا نمبر ہے یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ برائے مہربانی اسے عالمی سطح پر معمولی مت سمجھئے سخت اقدامات اٹھائیں اور سخت قوانین اور سزائیں دیں۔ اس قرارداد پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے پاکسستانی اداکار اور فلم پروڈیوسر عامر عظیم نے ٹوئٹ کیا کہ سزائوں کے سخت ہونے سے زیادہ فرق اس بات سے پڑے گا کہ سزا یقینی طور پر ہوگی تو جرم کم ہوگا۔ وحشیانہ قوانین بنانے سے معاشرہ میں مزید بربریت کو فروغ ملے گا یہ غلط سمت میں ایک قدم ہے۔ اداکارہ مہوش حیات لکھتی ہیں کہ عجیب بات ہے جب یہ ریپ اور قتل کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں تو ہم ان مجرمان کو سرعام پھانسی کا مطالبہ کرتے ہیں جب حکومت اس سے اتفاق کرلیتی ہے تو ہم انسانی حقوق کی پامالیوں کے پیچھے چھپنے لگتے ہیں۔ یہ بدقمستی ہے لیکن ہمیں معاشرے سے اس گندگی کو ختم کرنے کیلئے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔