طالب علم قتل کیس، ریکٹر اسلامک یونیورسٹی معصوم یاسین زئی سمیت حکام ذمہ دار قرار 

اسلام آباد(صباح نیوز)طالب علم قتل کیس میں اعلی تحقیقاتی کمیٹی نے چشم کشا انکشاف کرتے ہوئے 12 دسمبر 2019 کے اصل ذمہ دارا نٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ریکٹر معصوم یاسین زئی ، ڈاکٹر ظفر اقبال اور ریکٹر کے عملے اور دیگر حکام کو قرار دے دیا۔ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی طالب علم قتل کیس کے معاملے میں گلگت سے تعلق رکھنے والے مقتول سید طفیل الرحمن کے والد عبدالجلال سید نے بیٹے کے قاتلوں کیخلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔اسلامی یونیورسٹی کے چانسلر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے خط میں سید جلال نے کہا ہے کہ 12 دسمبر 2019 کو میرے لخت جگر کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں قتل کیا گیا تھا لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کر سکی۔ خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ یونیورسٹی کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آچکی لیکن ریکٹر جامعہ رپورٹ اسے پبلک کرنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے صدر مملکت سے درخواست کی ہے کہ وہ صدر پاکستان و چانسلر اسلامی یونیورسٹی کی حیثیت سے کمیٹی کی رپورٹ پر فوری عمل درآمد کروائیں۔

ای پیپر دی نیشن