اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ)چا ئنہ انٹرنیشنل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن(سی ایچ آئی این سی اے) نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ایک ماڈل کے طور پر سامنے آئے گی۔گوادر پرو کے مطابق سی ایچ آئی این سی اے نے گذشتہ ہفتے 2020 کے دوران بی آر آئی ممالک میں ہونے والے چینی بین الاقوامی منصوبوں کی ترقی کا خلاصہ پیش کیا ۔سی ایچ آئی این سی اے کے چیئرمین فنگ چھیو چن نے کہا کہ بی آر آئی اور سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کئی معاملات میں اپنے ماڈل کو تبدیل اور اپ گریڈ کرے گی۔خلاصے میں بتایا گیا ہے کہ 1979 میں چین کے بیرون ملک معاہدوں کی سالانہ لاگت صرف 34 ملین تھی جو 2020 میں 250 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ،یہ شرح گذشتہ 40 سالوں میں 8000 گنا زیادہ ہے۔فنگ نے کہا ایشیا چین کے بنیادی ڈھانچے کی امداد کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا علاقہ ہے اس کا سال 2020 میں عالمی سطح پر نئے دستخط شدہ اور مکمل معاہدوں میں 50 فیصد سے زیادہ کا حصہ ہے۔معاہدوں کے اہم میزبان ممالک میں ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور سعودی عرب شامل ہیں۔حالیہ برسوں میں پاکستان میں چینی منصوبوں نے توانائی ،ہاسنگ اور سڑکوں پر توجہ دی ہے۔ 2020 سے تیز رفتار ریل اور سب وے جیسے ریل ٹرانزٹ کی تعمیر بھی سی پیک کے تحت عروج پر ہوگی۔۔ چین نے بی آر آئی ممالک میں بہت سے بڑے ریلوے منصوبے بنائے ہیں جنہیں سی پیک میں دیکھا جاسکتا ہے۔ لاہور اورنج لائن سب وے پروجیکٹ بھی بی آر آئی ریلوے منصوبوں کی ایک بڑی مثال ہے جو 2020 میں مکمل ہوا اور اس کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ فنگ نے کہا یہ تبدیلی کا پہلا منصوبہ ہے۔"دوسری تبدیلی یہ ہے کہ براہ راست بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے علاوہ چین پاکستان کے ساتھ مزید چینی حل اور دانشمندی کا بھی اشتراک کرے گا تاکہ قومی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے اپنی صلاحیتوں کو ترقی دے سکے۔ سی پی ک کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں مقامی تکینیک ، پاکستانی کارکنوں کو ملازمت دینے اور مقامی تکنیکی ماہرین کی تربیت پر زور دیا گیا ہے۔چین سامان تیار کرنے کی صلاحیتوں اور جدید ٹیکنالوجی کی طاقت سے مالا مال ملک ہے۔آخر میں سی پیک کے تحت آب و ہوا اور ماحولیات پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ 2020 میں ، سی ایچ آئی این سی اے نے چینی کاروباری اداروں کے اوورسیز پائیدار بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے بارے میں رہنما خطوط جاری کیے جن میں بی آر آئی منصوبوں کی سر سبز اور پائیدار ترقی کی ضروریات کا تعین کیا گیا ہے۔صرف توانائی کے منصوبے ہی نہیں بلکہ سی پیک کے تمام منصوبے چین کی سبز ترقیاتی ضروریات کی تعمیل کریں گے ، جو بین الاقوامی معیار سے بلند ہیں۔