کراچی ( نوائے وقت رپورٹ) اینٹی انکروچمنٹ نے ملیر میں زمین واگزار کرانے کے لیے پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کا خاندانی فارم ہاؤس بلڈوز کیا تھا۔ پانچ سو ایکڑ سے زائد زمین واگزار کرانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کہتے ہیں تجاوزات کے خلاف آپریشن چیف جسٹس کے حکم پر کیا جارہا ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے استفسار کیا کہ کیا تجاوزات گرانے کی کارروائی حلیم عادل شیخ کے خلاف ہوئی ہے؟۔ ایک بیان میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پنجاب میں تجاوزات کے خلاف کارروائی ہو تو تعریف اور سندھ میں ہو تو الزام تراشی کی جاتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت تین سال سے انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے، زمین اور میرا ضمیر دونوں کلیئر ہیں۔ حلیم عادل شیخ کا نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ ان کے پاس ایک ایک انچ زمین کی لیز کے کاغذات موجود ہیں۔ طارق قریشی میرے کزن اور ماموں زاد بھائی ہیں۔ عظیم عادل شیخ میرے بڑے بھائی ہیں۔ یہ لوگ کسی کے فرنٹ مین یا قلفی والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹی کرپشن میں سندھ حکومت کے ہی لوگ ہیں، انٹی کرپشن خود اپنی کرپشن روک نہیں سکتی۔ میں عوامی نمائندہ اور عوام کو جوابدہ ہوں۔ 5 اگست کو سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع دیا۔ پنجاب کا معاملہ مختلف ہے۔ یہ لوگ معاملہ مکس کر رہے ہیں۔ 4 ایکڑز مین 1991 میں خریدی جس کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔ حلیم عادل نے کہا تھا کہ ان کا فارم ہاؤس نہیں بلکہ حلیم عادل شیخ کو ڈی مولش کیا گیا‘ میمن گوٹھ اور گڈاپ میں فارم ہاؤسز مسمار کئے جانے پر ان کے چوکیداروں کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف مقدمے کی درخواست کی گئی ہے۔ کراچی میں پی ٹی آئی لیڈر حلیم عادل شیخ کیخلاف انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران کار سرکار میں مداخلت‘ سرکاری ملازمین پر حملے اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ کورنگی کے رہائشی کی مدعیت میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ سمیت 70 افراد کے خلاف تھانہ میمن گوٹھ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمے میں نقص امن‘ مالی نقصان پہنچانے اور سرکاری ملازمین پر حملے کی دفعات سمیت اقدام قتل‘ کار سرکار میں مداخلت اور دھمکی دینے کی دفعات بھی شامل ہیں۔