نیب کو کاروباری برادری سے دور رکھا جائے، اس سے خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوتی ہے جبکہ کاروباری برادری کی ساکھ تباہ ہوکر رہ جاتی ہے: سلیم مانڈووی

لاہور (کامرس رپورٹر)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈووی والا نے کہا ہے کہ نیب کو کاروباری برادری سے دور رکھا جائے، اس سے خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوتی ہے جبکہ کاروباری برادری کی ساکھ تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کو پہلے ہی بہت سے محکمہ جات کا سامنا ہے لہذا نیب کو کاروباری شعبہ سے الگ رکھا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ نائب صدر طاہر منظور چودھری، سابق صدور میاں مصباح الرحمن، ظفر اقبال چودھری، سہیل لاشاری، سابق سینئر نائب صدر امجد علی جاوا، سابق نائب صدر ذیشان خلیل، ایگزیکٹو کمیٹی ممبران و دیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام آنے والی حکومتیں اس پر عمل درآمد کریں، معاشی پالیسیاں سیاسی جماعتوں کی خواہشات پر تبدیل نہیں ہونی چاہئیں کیونکہ مضبوط معیشت ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے ۔لاہور چیمبر کے صدر کے مطالبے پر سلیم مانڈووی والا نے کہا کہ چیمبرز ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی تشکیل دے جسے نوٹیفائی کرکے سینیٹ کی متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کی میٹنگز میں بلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کا مسئلہ واقعی ہی کاروباری شعبے کو متاثر کررہا ہے، اس کا ٹھوس حل نکالنا اور ایک آٹومیٹک سسٹم متعارف کروانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ سے وابستہ تمام صنعتیں زیرو ریٹڈ ہونی چاہئیں کیونکہ برآمدات کا موجودہ حجم تسلی بخش نہیں ہے، پاکستان کی برآمدات بنگلہ دیش اور ویتنام سے بھی کہیں کم ہیں حالانکہ پاکستان پچاس ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے لیے الگ اکائونٹ ہونا چاہیے جہاں سے یہ براہ راست کاروباری برادری کو دے دیا جائے۔ لاہور چیمبر کے صدرمیاں طارق مصباح نے کہا کہ کچھ مسائل صنعت و تجارت کی نشوونما کو متاثر کررہے ہیں، متعلقہ سرکاری ادارے انہیں جلد حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹیوں میں نجی شعبہ کو نمائندگی دی جائے تاکہ صنعت و تجارت کے موافق پالیسیاں مرتب کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کا سسٹم مستقل بنیادوں پر درست کرنے کی ضرورت ہے، انڈسٹری کا منفی گروتھ ریٹ اور کم برآمدات قابل تشویش ہیں۔انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ، فارماسیوٹیکل، چاول، حلال گوشت اور پراسیسڈ فوڈ سیکٹرز کو بھی وہی سہولیات دی جائیں جو پانچ زیرو ریٹڈ سیکٹرز کو دی گئیں، انجینئرنگ سیکٹر کو خصوصی مراعات دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ معاشی استحکام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکے جبکہ ریفنڈز کا عمل بھی تیز کیا جائے۔ میاں طارق مصباح نے کہا کہ جو خام مال مقامی طور پر تیار نہیں ہورہے ان پر کسٹم ڈیوٹی صفر کردی جائے، خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور دو فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کردی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات بڑھانے کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنی چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن