ملتان( نمائندہ خصوصی) لوہا مارکیٹ غلہ منڈی اور ٹمبر مارکیٹ کی شہر سے باہر منتقلی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیااس سلسلے میں کیڈٹ کالج کی ایکوائر اراضی کیلئے محکمہ تعلیم کو دی گئی درخواست پر کئی روز گزرنے کے بعد بھی کوئی جواب موصول نہ ہوسکا۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایم ڈی اے کے ارباب اختیار نے منڈیوں کی منتقلی بارے وہاڑی روڈ بلال چوک انٹرچینج کے قریب اراضی کے انتخاب پر غور و خوص شروع کردیا ۔ تاہم اس سلسلے کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آسکی۔ معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں حکومتی اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کی بھی یہی کوشش ہے کہ منڈیوں کی شہر سے باہر منتقلی انکے ملکیت رقبوں پر یا ان رقبوں کے قریب کی جائے تاکہ اس منصوبے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے اس حوالے سے ایم ڈی اے کے ارباب اختیار پر خاصا سیاسی دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ بھی خاموش ہے دوسری طرف مارکیٹوں کے عہدیداران اور تاجروں کی طرف سے اپنی اپنی مارکیٹوں کی شرائط سامنے رکھ دی گئیں ہیں۔ ٹمبر مارکیٹ کے بیشتر تاجر اور عہدیداران کا یہ کہنا ہے کہ ٹمبر مارکیٹ شیر شاہ روڈ چوک ناگ شاہ کے قریب منتقل کی جائے اور اسکے ساتھ ہی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کیلئے منڈی کی منتقلی سے پہلے منڈی سے ملحقہ ہاؤسنگ سکیم بنائی جائے جس میں کاروباری افراد کو آسان اقساط پر پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیساتھ تعلیمی ، طبی سہولیات سمیت تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں جبکہ لوہا مارکیٹ کے تاجر اور غلہ منڈی کے تاجر شہر سے باہر منڈیوں کی منتقلی کیلئے تیار نہیں اس تمام صورتحال کو تناظر میں ملتان انتظامیہ کیلئے بھی منڈیوں کی شفٹنگ کا معملہ ایک چیلنج بن گیا ہے جس پر مزید کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔ واضح رہے کہ منڈیوں کی منتقلی کیلئے ایم ڈی اے کی سلف انکم سے لی گئی 40کروڑ روپے سے زائد کی رقم میں سے 15کروڑ روپے سیاسی دباو پر ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے جاچکے ہیںجو کہ لمحہ فکریہ ہے۔