این چھوان+ نان ننگ (شِنہوا) چین میں شادی رچانے والے 36 سالہ مراد حیدر چین کے بہار تہوار سے کافی حد تک واقفیت رکھتے ہیں، انہوں نے اس قمری نئے سال کی شام ہمیشہ کی طرح سپرنگ فیسٹیول گالا دیکھا، چین کے روایتی سموسے ڈمپلنگ بنائے اور گھروالوں کے ساتھ رات کے کھانے کو پرتکلف اور لطف اندوز بنا ڈالا۔ مراد کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ وہ اب چین کے شمال مغربی صوبہ ننگ شیا ہوئی خوداختیار خطے کے صدر مقام این چھوان میں تقریبا 15 برس سے رہا ئش پزیر ہیں۔ مراد نے 2013 میں ننگ شیا کی ایک خاتون کے ساتھ شادی کی اور اب ان کی ایک 7 برس کی بیٹی بھی ہے۔ وہ تہوار کے دوران اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ اکثر و بیشتر پاکستان کا سفر کرتے ہیں، مراد کی طرح، مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے طالب علم شاہ نواز تعلیم کے لئے چین آئے ہیں اور 11 برس سے قیام پذیر ہیں۔ اب وہ ننگ شیا میڈیکل یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ نواز چینی بہار تہوار سے کافی متاثر اور واقف ہیں۔ ننگ شیا اکیڈمی آف ایگریکلچرل اینڈ فاریسٹری سائنسز کے پاکستانی ماہر ظفر اقبال بھی چینی بہار تہوار سے متاثر ہیں۔ ظفر نے کہا کہ ننگ شیا میں قیام کے دوران انہوں نے کئی بہار تہوار منائے۔ ظفر نے کہا کہ انہوں نے رواں سال کاغذ کاٹنے کا تجربہ کیا۔ چین کی ایک پرانی کہاوت ہے کہ ایک ڈاکٹر کو رحم دل ہونا چاہئے۔ چین کی روایتی طب کی گوآنگ شی یونیورسٹی سے منسلک روئی کانگ ہسپتال کے شعبہ تنفس میں زیر تربیت پاکستانی طالب علم جہان شیرجلال نے چین میں نئے قمری سال پر ہونے والی ہفتہ بھر کی تعطیلات ہسپتال میں کام کرتے ہوئے گزاریں۔ تعطیلات کے دوران اپنے کام کے دورانیہ میں جہان شیرجلال معمول کے مطابق صبح 9 بجے اپنے اساتذہ کے ساتھ وارڈ میں مریضوں کو چیک کرتے تھے۔ چین کے بہار تہوار کی کچھ روایات جیسا کہ بچوں کو پیسے دینا، عید سے ملتی جلتی ہیں۔تعطیلات کے دوران جلال نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اہلخانہ کو مبارکباد ارسال کر دی اور تصویریں شیئر کیں۔ جلال کا کہنا ہے کہ مریضوں کو صحت یاب ہونے اور انہیں اپنے پیاروں کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے مدد نے میری چھٹیوں کو اہم بنا دیا ہے جس سے مجھے چین میں ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری اور اہمیت کا احساس ہوا۔