ایک ہوتے تھے تحریک انصاف کے چیئر مین جوفرمایا کرتے تھے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینا اتنا نقصان دہ اور شرمناک ہے کہ مجھے لینا پرْا تو خودکشی کر لوں گا لیکن آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لوں گا ۔یہ اس زمانے کی بات ہے جب نواز شریف حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض لیا تھا اب ہیں ایک وزیراعظم عمران خان ہیں جو آئی ایم ایف کے قرض دینے پر راضی ہونے کو اپنی حکومت کی بڑی کامیابی بتا رہے ہیں ۔ان کے تمام وزراء خوشی سے پھولے نہیں سماء رہے ہیں اور وزیر خزانہ شوکت ترین فرما رہے ہیں آئی ایم ایف کے دیئے گئے ایک ارب ڈالر سے معیشت اوپر اٹھ جائے گی اور ڈالر مستحکم ہو جائے گا ۔ڈالر کا مستحکم ہونا بھی خوب ہے تحریک انصاف کے چیئر مین فرمایا کرتے تھے ڈالر ایک روپیہ مہنگا ہو جائے تو قرضہ کئی ارب روپے بڑھ جاتا ہے ۔لیکن وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اسحاق ڈار پر الزام لگایا کہ اس نے ڈالر کو مصنوعی طور پر سستا رکھ کر پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا اور پھر عمران خان کی حکومت نے ڈالر کو کھلا چھوڑ دیا۔اور ڈالر ایسا بھاگا جیسا قصائی کی چھری کے نیچے سے بکرا بھاگنے میں کامیاب ہو جائے اور 178روپے سے نیچے دم نہیں لیا اس ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرض میں کتنا اضافہ ہوا معلوم نہیں وزیر اعظم عمران خان صاحب چند روز پہلے مہنگائی کی وجوہات بتا رہے تھے انہوں نے ڈالر کی قیمت کے بڑھنے کو مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ بتایا لیکن یہ نہ بتایا کہ ڈالر کی قیمت کم کرنے کی بھی کوشش ہو رہی ہے یا ڈالر کو کھلاہی چھوڑا جائے گا شاید یہ آئی ایم ایف کی شرط میں شامل ہے ۔
تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان فرمایا کرتے تھے کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی زیادہ ڈالر بھیجنے لگ جائیں تو پاکستان کے تمام قرضے اتر جائیں گے اور پاکستان ترقی کرنے لگ جائے گا ۔2021کے سال میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں نے 31ارب ڈالر بھیجوائے جبکہ نواز شریف دور میں شاید کبھی 15ارب ڈالر بھی نہ آئے تھے اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر پاکستانیوں نے پہلے سے 15,16ارب ڈالر زیادہ بھیجوا دیئے ہیں تو ہمیں آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر لینے کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے اوروہ بھی اتنی کڑی شرائط کے ساتھ ۔لگتا ہے کہ آئی ایم ایف کا ڈالر بہت طاقت ور ہے اور وہ چیزیں خرید سکتا ہے جو کہ پاکستانیوں کے بھیجے ہوئے ڈالر نہیں خرید سکتے ۔وزیر اعظم عمران خان نے آئی ایم ایف کے پاس جاتے وقت فر مایا تھا کہ نواز شریف حکومت تباہ حال معیشت ہمارے حوالے کر گئی ہے اس لئے قرض لینا پڑ رہا ہے وزیر اعظم عمران خان صاحب سوال اٹھتا ہے کہ آپ نے ساڑھے تین سال میں جو معیشت مستحکم کر لی ہے تو پھر ڈالر قرض لینے کی اتنی جدوجہد کیوں ہو رہی ہے اور وہ بھی نواز شریف دور سے سالانہ تقریباََ تین گنا زیادہ ۔
ڈالروں کا کھیل
Feb 08, 2022