دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سنگم پرواقع ضلع بھکر پاکستان کا بنیادی شہر ہے۔ تاریخی اہمیت رکھنے والا یہ شہر 1981ء سے قبل ضلع میانوالی کی تحصیل تھی ،تاہم آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کو دیکھتے ہوئے یکم جولائی 1981ء کو اسے میانوالی سے ا لگ کرکے باقاعدہ طور پر چار تحصیلوں بھکر ، دریاخان،منکیرہ اور کلور کوٹ کو یکجا کرکے ضلع کا درجہ دیدیا گیا، اس کا پرانا نام( بہہ کر) تھا جو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو کر بھکر بن گیا اسکے علاوہ ایک اور لوک کہانی کے مطابق یہاں پر مقیم ایک بلوچ سردار کی بہن کا نام بکھوتھا جو کہ جوکہ بعد ازاں تبدیل ہو کر بھکر بن گیا،دریائے سندھ کے کنارے پر صدیوں سے آباداس شہر میں کئی مشہور مقامات موجود ہیں جن میں شاہ جہاں کے دور سے بنایا گیا ایک قدیمی باغ دلکشا باغ اپنی مثال آپ ہے ،جس میں اعلی اقسام کی کھجور کے درخت ہیں، اسکے علاوہ تحصیل منکیرہ میں نواب سربلند خان کے نام سے ایک تاریخی قلعہ بھی ہے جس کو بلوچ سردار سربلند خان نے تعمیر کروایا اور اسکی قبر بھی اسی قلعہ میں موجود ہے جبکہ اس تاریخی اہمیت کے حامل اس قلعہ کے نزدیک ایک قدیمی مسجد نواب صاحب والی بھی شہر بھکر کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی نظر آتی ہیں، بھکر شہر کے گردپہلے دیواریں موجودتھی۔ اس کے تین دروازے تھے جن میں تاویلا،امام والا اور کنگ گیٹ شامل ہیں، کنگ گیٹ برطانیہ دور حکومت میں تعمیر کروایا گیا اور اس کا نام وہاں کے ڈپٹی کمشنر مسٹر خان کے نام پر رکھا گیا۔ بعد ازاں اس کا نام جناح گیٹ رکھ دیا گیا۔ شیخ راء پل کے قریب بھکر کے بانی بھکر خان کا مزار موجود ہے جبکہ بلوچ فورٹریس کی جگہ اب پولیس سٹیشن ہے۔ قلعہ منکیرہ بھی اسی ضلع میں ہے، دریائے سندھ کے کنارے صدیوں سے آباد اس شہر کی عوام کا رہن سہن انتہائی سادہ ہے یہاں کے لوگ زیادہ تر شلوار قمیض پہنتے ہیں ،بھکر کی زیادہ تر آبادی اجرتی مزدوری اور زراعت سے منسلک رہی ہے۔ معاشی اعتبار سے اس کو ایک پسماندہ ضلع تصور کیا جاتا تھا جس کی بڑی وجوہات مرکز سے دوری، کمزور مواصلاتی نظام، پیشہ ورانہ افرادی قوت کا فقدان ہیں،
یہاں پر بھی چار موسم اپنا خوب رنگ جماتے ہیں ،موسم گرما سخت گرم اور طویل ہوتا ہے جبکہ موسم سرما سرد اور خشک، موسم بہار میں ہر طرف ہریالی ہوتی ہے، موسم خزاں میں یہاں پر درخت جو کہ خشک سرد ہواوہاں سے پت جھڑ میں تبدیل ہو جاتے ہیں،اس شہر میں بسنے والے والی کی ذریعہ آمدنی کا بڑا حصہ کھیتی باڑی سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے ہی اسے یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ یہاں پر ملک کا 40فیصد چنے کی فصل کاشت ہوتی ہے،یہی وجہ ہے کہ ضلع بھکر کی سب سے بڑی فصل چنا ہے جو کہ بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے دیگر فصلوں میں گندم، گنا، جو، باجرہ اور کپاس وغیرہ اہم فصلیں ہیں ، تاہم بھکر شہر کی ایک وجہ شہرت’’ کرنہ تیل‘‘ بھی تھی، یہ بنیادی طور پر سرسوں کا تیل تھا جس کو ’’ کرنہ‘‘ نامی پھول کی خشک پتیوں کے ساتھ آگ پر پکایا جاتا تھا اس طرح سرسوں کے تیل میں اس پھول کی خوشبو رچ بس جاتی تھی اور شوقین لوگ اس تیل کو سر پر لگانا یا اس تیل سے مالش کرنا یا کروانا پسند کرتے تھے،لیکن معاشرتی روایات کی تبدیلی کے باعث اب یہ تیل کم ہی شہرت رکھتا ہے لیکن آج سے چالیس یا پچاس سال پہلے جب لوگوں کا سر پر تیل لگانا ان کی ثقافت اور روزانہ کی عادات میں شامل تھا تب یہ تیل بہت مشہور تھا جوکہ ھندوستان کے ساتھ ساتھ مشرقی وسطیٰ میں برآمد بھی کیا جاتا تھا،اب صورتحال یہ ہے کہ شاید آج بھی اس تیل کے چند شوقین صحرائے تھل میں مل جائیں۔ اس ضلع کو زمینی اعتبار سے تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتاہے جس میں دریائے سندھ کے ملحقہ کچے کا علاقہ،شہری علاقہ اور تھل کا علاقہ شامل ہیں،یہاں پر زیادہ تر سرائیکی زبان بولی جاتی ہے، آبادی کے لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو اس وقت ضلع بھکر کی قومی اسمبلی میں 2اور صوبائی اسمبلی میں 4نشستیں ہیں جوکہ وفاق اور صوبے کی سیاست میں اہم کردارادا کرتی ہیں ، ماضی میں یہاں سے سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، چوہدری شجاعت حسین، ملک غلام سرور، عبد المجید خان خیل، علی اصغر، محمد طارق خان نیازی، حفیظ اللہ خان ایڈوکیٹ، محمد افضل خان ڈھانڈلا، رشید اکبر خان، مرید حسین شاہ، مولانا محمد سفی اللہ، عامر محمد خان، محمد ارشد فاقر، سعید اکبر خان، ملک عادل حسین، مرید حسین شاہ و دیگر انتخابات میں حصہ لیتے رہے۔یہاں کی مشہور برادریوں میں عباسی، آنگرہ، انصاری، آرائیں، اعوان، بلوچ، بھٹی، چدھڑ، چھپ، چھڈو، چوہدری، کمبوہ، ڈھنڈھلا، گورچہ، کھوکھر، لودھی، قریشی، رانا،سید، نیازی سیال اور آخر میں بھڈوال شامل ہیں۔
اگراس شہر کی پولیسنگ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ضلع بھکر میں موجودہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سید علی رضا ہے جنہوں نے پولیس کو لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ناصرف عملی اقدامات کئے بلکہ عملی طور پر دور دراز کے علاقوں میں جا کر کھلی کچہریاں لگا کر لوگوں کے مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دی۔بھکر ایک حساس ضلع ہے جوصوبہ خیبر پختونخواہ کے ساتھ ہے اور صوبہ پنجاب کو خیبر پختونخواہ سے ملانے والی واحد چیک پوسٹ (ریمورٹ سرچ پارک)داجل ہے۔