لاہور/شیخوپورہ؍ گوجرانوالہ (نمائندگان خصوصی) لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پٹرول کی مبینہ قلت دیکھنے میں آ رہی ہے اور بیشتر پٹرول پمپس بند ہیں۔ فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا میں بیشتر پٹرول پمپس بند ہیں۔ اکثر پٹرول پمپس پر پٹرولیم مصنوعات کی فروخت بند ہے جبکہ چند کھلے پٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ شکر گڑھ، خوشاب، گوجرہ، منڈی بہائوالدین میں بھی چند پٹرول پمپس کھلے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جو پٹرول پمپس کھلے ہیں وہ موٹر سائیکل والوں کو 200 روپے کا پٹرول فراہم کر رہے ہیں۔ گاڑی والوں کو 500 روپے کا پٹرول دیا جا رہا ہے۔ یکم فروری سے قبل بھی پنجاب کے بیشتر شہروں میں پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی تھی۔ پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ میں پٹرول بحران شدت اختیار کر گیا۔ دوسرے روز بھی سٹوڈنٹس، سرکاری ملازم اور شہری پٹرول نہ ملنے کے باعث بے حد پریشان، پٹرول کے حصول کیلئے پمپس پر گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنے والے افراد ذلیل وخوار ہو کر رہ گئے۔ پٹرول پمپس مالکان نے شہریوں کو پٹرول دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ کار کو 2ہزار اور موٹر سائیکلوں کو صرف 2سو روپے تک پٹرول دے رہے ہیں ، جبکہ پٹرول پہلے ڈلوانے کیلئے شہریوں کا آپس میں جھگڑا بھی معمول بنا ہوا ہے۔ دوسری جانب شہر بھر میں جگہ جگہ بنے غیر قانونی منی پٹرول پمپس مالکان نے قلت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پٹرول 3سو روپے تک فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ شیخوپورہ میں پٹرول کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ شہر کے متعدد پٹرول پمپ ڈپوئوں سے پٹرول کی سپلائی نہ ملنے کے باعث بند ہو چکے ہیں۔ اکثر پٹرول پمپوں پر پٹرول کے حصول کیلئے موٹر سائیکل رکشہ گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ اکثر پٹرول پمپوں نے موٹر سائیکل کو ایک لیٹر اور گاڑی کو پانچ لیٹر پٹرول مہیا کرنا شروع کیا ہے۔ شیخوپورہ کے مظافات اور شہر میںغیر قانونی منی پٹرول پمپوں پر 300روپے لیٹر پٹرول کی فروخت جاری ہے۔ جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سمیت ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی منی پٹرول پمپوں اور بلیک میں پٹرول فروخت کرنے والے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کی جائیں جس پر شہری حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ شیخوپورہ میں پٹرول کی سپلائی کو بہتر بنانے کیلئے فوری نوعیت کے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ چنیوٹ، چیچہ وطنی‘ فیصل آباد، سرگودھا، گڑھ مہاراجہ میں بھی پٹرول نایاب ہو گیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مبینہ طور پر اضافے کی اطلاعات سامنے آنے پر فیصل آباد میں پمپ مالکان نے پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کر دی ہے۔ شہر میں پٹرول نایاب ہے اور شہری اس کی تلاش میں خوار ہو رہے ہیں۔ شہر کے اکثریتی پمپوں پر پٹرول نہیں دیا جا رہا ہے جہاں مل رہا ہے وہاں لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ چیچہ وطنی شہر میں بھی پٹرول نایاب ہو گیا۔ 99 فیصد پٹرول مالکان نے پمپ بند کر دئیے۔ شہر بھر میں چند پٹرول پمپوں پر سو روپے سے زائد پٹرول نہیں دیا جا رہا۔ شہریوں کی بڑی تعداد نے چیچہ وطنی پریس کلب میں اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ گڑھ مہاراجہ، گڑھ موڑ، احمد پورسیال، شریف آباد و گردونواح میں پٹرول و ڈیزل مصنوعات کی قلت، شہری اور عوام پٹرول کے حصول کیلئے در در دھکے کھانے پہ مجبور ہوگئے۔ تحصیل انتظامیہ احمد پورسیال خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اہلیان علاقہ نے ڈی سی جھنگ کمشنر فیصل آباد سے پٹرول بحران پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ شہر و گردونواح میں پٹرول اور مہنگائی نے غریبوں کا جینا مشکل کر دیا۔ شہری خوار ہو گئے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈپٹی کمشنر عدنان ارشاد پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف باہر نکل آئے۔ ڈپٹی کمشنر عدنان ارشاد نے اچانک شہر کے مختلف پٹرول پمپوں کا دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے پٹرول اور ڈیزل کا ریکارڈ اور مقدار کو چیک کیا۔ مصنوعی قلت پیدا کرنے والے 7 پمپ مالکان کو 2 لاکھ 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ سرگودھا میں پٹرول کی قلت پر بلیک میں فروخت شروع ہو گئی جبکہ بعض پمپوں پر قطاروں میں موٹر سائیکل کو تین سو اور گاڑیوں کو پانچ سو روپے کا پٹرول دستیاب ہے۔ وزیر مملکت نے پٹرولیم مصدق ملک نے پنجاب کے مختلف شہروں میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں پٹرول، ڈیزل کی کوئی قلت نہیں۔ ملک میں 20 روز کا پٹرول اور 25 دن کا ڈیزل موجود ہے۔ پٹرول پمپ والے محدود پٹرول فراہم کر رہے ہیں تو نشاندہی ہونی چاہئے۔ وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری تک برقرار رہیں گی۔ آئی ایم ایف مذاکرات کا پٹرول کی قیمتوں سے کوئی تعلق نہیں پندرہ فروری سے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان نہیں۔