بجلی بلز: فیول ایڈجسٹمنٹ  چارجز غیرقانونی قرار

لاہور ہائیکورٹ نے 3659 دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔ فاضل عدالت نے گھریلو صارفین کو 5 سو یونٹ تک سبسڈی دینے کا بھی حکم صادر کیا ہے۔ 
اگست 2022ءمیں لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ واپس لینے کا حکم صادر کیا جس کے تحت بلوں سے فیول چارجز کی مد میں لی گئی کچھ رقم صارفین کو واپس کی گئی لیکن جلد ہی اس پر نہ صرف عملدرآمد روک دیا گیا بلکہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرکے مہنا کی گئی رقم صارفین سے واپس لے لی گئی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو غیرقانونی قرار دے کر گھریلو صارفین کو 500 یونٹ تک سبسڈی دینے کا حکم صادر کیا ہے جو عوام کیلئے بلاشبہ بہت بڑا ریلیف ہے۔ لیکن جس طرح روزافزوں بجلی و گیس کے نرخ بڑھا کر ناتواں عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے‘ اس کا بھی نوٹس لینا ضروری ہے۔ چند روز قبل وزیر مملکت برائے خزانہ کی طرف سے قوم کو یہ ’مژدہ‘ سنایا جا چکا ہے کہ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے مطابق پاکستان نے بجلی اور گیس مہنگی کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے جبکہ سبسڈی بھی ختم کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں ادھ موئے ہو چکے ہیں۔ موسم سرما میں بھی شدید لوڈشیڈنگ اور اے سی اور پنکھے بند ہونے کے باوجود صارفین کو بھاری بل ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ اب جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے فیول چارجز کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے اس لئے ان چارجز کو بلوں سے نہ صرف فوری طور پر ختم کیا جائے بلکہ اس مد میں صارفین سے اب تک وصول کی گئی رقم کو آئندہ بلوں میں ایڈجسٹ کرکے انہیں ریلیف دیا جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن