اسلام آباد(نا مہ نگار)ملک میں حالیہ بجلی بریک ڈائون کے بعد بحالی کے دوران تربیلا پاور ہائوس سات بار فیل ہونے کا انکشاف ہواہے ،بجلی بحالی کے عمل کا وقت چار گھنٹے ہے جبکہ بجلی کی مکمل بحالی میں اڑتالیس گھنٹے کا وقت لگا،،کمیٹی نے وزیر اعظم کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے محکمانہ انکوائری کی ہدایت کر دی۔ سینیٹرسیف اللہ ابڑو کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ، کمیٹی کو ملک میں 23 جنوری کو ہونے والے بریک ڈان پر بریفنگ دی گئی کمیٹی کو بتایا گیا بجلی بحال کرنے کے پراسس میں تربیلا پاور ہائوس سات بار فیل ہوا،چئیر مین نیپرا نے کمیٹی کو بتایا کہ بریک ڈاون پر نیپرا نے معاملہ دیکھااوربنیادی اسباب کے جائزے کے بعدبحالی پر فوکس کیا،تحقیقات کر رہے ہیں کہ بریک ڈاون کے وقت آئسولیشن کیوں نہیں ہوئی،چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ نارتھ اور ساوتھ سسٹم الگ کیوں نہیں ہوئے،بریک ڈاون کے بعد سسٹم بروقت ری اسٹارٹ نہیں ہوا،انہوں نے بتا یا کہ بریک ڈائون کا مسئلہ پورے ملک میں نہیں پھیلنا چاہیے،بحال کرنا چار گھنٹے کا کام ہوتا ہے،ان کو اڑتالیس گھنٹے لگے قائمہ کمیٹی برائے پاور نے وزیراعظم کی جانب بریک ڈاون معاملہ پر بنائی گئی کمیٹی پر عدم اظہار کرتے ہوئے محکمانہ کارروائی کی ہدایت کر دی ہے، اور حکم دیا کہ مصدق ملک کی مصروفیات ہیں، محکمانہ انکوائری کی جائے اور ایک ہفتے میں محکمانہ انکوائری کرکے ابتدائی رپورٹ دی جائے۔قائمہ کمیٹی نے این ٹی ڈی سی کے ڈپٹی منیجرز کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی۔حکام پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ بریک ڈان کی انکوائری ابھی فائنل نہیں ہوئی، کمیٹی نے مائیکرو سیکنڈ لیول پر وولٹیج کا جائزہ لیا، کمیٹی کے 3 اجلاس ہوچکے،این ٹی ڈی سی ڈیٹا سینٹر کا بھی دورہ کیا۔کمیٹی ارکان نے استفسار کیا کہ ایک ہفتے میں انکوائری مکمل ہونی چاہیے تھی۔کمیٹی نے این ٹی ٹی ڈی سی اور پاور ڈویژن کے اعلی افسران کی اجلاس میں عدم شرکت پر بھی سخت اظہار برہمی کیا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں گریڈ 17 سے اوپر افسران کی تعیناتی کا معاملہ اور گیپکو میں پہلے سے بھرتیوں کے ٹیسٹ کے بعد دوبارہ پراسس پر بھی سخت اظہار برہمی کیا پاور کمیٹی نے ہدایات کے باجود پیسکو میں 164افسران کی تعیناتیوں کو واپس لینے کی ہدایت کی قائمہ کمیٹی میں گیپکو میں بھرتیوں پر اخراجات سمیت تمام تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں۔