ملتان کے بڑے سیاسی خاندانوں میں ایک بار پھر پنجہ آزمائی

ملک میں عام انتخابات کیلئے آج پولنگ کادن ہے جس کے ذریعے آئندہ پانچ سال کیلئے نئی حکومت کی تشکیل دی جائے گی ۔اقتدار کاہما کس کے سر بیٹھے گا اور کس کی قسمت میں اپوزیشن کا کردار آئے گاآج کے دن ہی مستقبل کی سیاست کا منظر واضح ہو جائیگا۔  جنوبی پنجاب کے مختلف حلقوں کے انتخابی معرکوں کا جائزہ لیا جائے تو اس بار بھی ملتان شہر میں  گیلانی،  قریشی، ہاشمی، سید، رانا، ڈوگر ،نون سمیت دیگر بااثر خاندانوں کی  سیاسی اجارہ داری ہے ، یہی روائتی امیدوار ہر بار مختلف سیاسی جماعتوں کے ذریعے اقتدار میں آتے رہتے ہیں۔اس بار  بھی ماضی کے حلیف حریف اور حلیف حریف  بن چکے ہیں۔آج ہونے والے قومی و صوبائی  اسمبلیوں کے چناؤ میںبڑے بڑے سیاسی خاندان ایک بار پھر انتخابی میدان میں پنجہ آزمائی میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ 
 سیاسی جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں بھی ووٹرز کو متوجہ کرنے کے لئے اپنی اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں جلسے جلوسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا امیدواران بھی  اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم میں مصروف رہے ،دیگر شہروں سمیت جنوبی پنجاب کے مرکز ملتان میں بھی پیپلز پارٹی نے جلسے کا انعقاد کرتے ہوئے پاور شو کا مظاہرہ کیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ  ن اور پی ٹی آئی ملتان میں  اس بارکوئی بڑا انتخابی جلسہ منعقد نہ کر سکی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر لیگی کارکنوں اور عہدیداران میں دھڑے بندی اس کی وجہ ہوسکتی ہے۔ پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر ملتان سے سابق اراکین اسمبلی اور سنیٹرز کا ایک بااثر گروپ مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ کر پی پی پی کے ٹکٹ پر ملتان شہر کے مختلف حلقوں سے بطور امیدوار میدان میںہے۔ پاکستان تحریک انصاف بھی اس بار ملتان میں کسی بڑے جلسہ کا انعقاد اور ریلی نہیں نکال سکی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی اس مرتبہ بھی اپنے تین بیٹوں کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے نائب کپتان مخدوم شاہ محمود قریشی کی نااہلی کے باعث انکے صاحب زادے مخدوم زین قریشی اور صاحبزادی مہر بانو انتخابی میدان میں موجود ہیں اور انکی حمائت میں انکے ماضی کے دیرینہ حریف مخدوم جاوید ہاشمی میدان میں آگئے ہیں اور انہوں نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ دیا ہے انکے داماد نو بہار ہاشمی پی ٹی آئی کی جانب سے صوبائی حلقہ سے امیدوار ہیں۔ 
ٹکٹوں کی تقسیم کے ایشو پر مسلم لیگ ن کے رہنما رانا محمود الحسن اپنے قریبی ساتھیوں امیدواران رانا طاہر شبیر، رانا سراج سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کو جوائن کر گئے ہیں اور یہ تینوں اب بطور امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی انتخابی میدان میں موجود ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کے سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی رانا قاسم نون، ملک احمد حسن ڈیہٹر ،جاوید اختر انصاری ، ڈاکٹر اختر ملک کو پارٹی ٹکٹ جاری کئے۔ پی ٹی آئی کے ایک سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک واصف راں اس بار بطور  پاکستان پیپلز پارٹی امیدوار میدان میں اترے ہیں۔ ملتان ضلع  سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی حلقہ این اے 148 ملتان۔1 سے اْمیدوار ہیں ان کے مدمقابل  پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی ملک احمد حسن ڈیہٹر بطور امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن میدان میں اترے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اْمیدوار ملک تیمور الطاف مہے  بھی اسی حلقے سے امیدوار ہیں جبکہ اس حلقہ سے گیلانی خاندان کے روائتی حریف سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن اس بار الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے ۔ان کے چھوٹے بھائی سابق ایم پی اے شوکت حیات بوسن پی پی 213 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید علی حیدر گیلانی کے مقابلے میں ہیں ،یہاںپی ٹی آئی کی جانب سے حارث وڑائچ بھی  بطور آزاد امیدوار میدان میں ہیں۔ این اے 149 ملتان۔2 سے استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر خان ترین مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ میدان میں ہیں ان کا مین جوڑ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی آزاد اْمیدوار ملک عامر ڈوگر کیساتھ ہے جبکہ اس حلقہ میں  پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ملک رضوان ہانس اور جماعت اسلامی کے امیدوار ڈاکٹر صفدر ہاشمی ہیں مگر اصل مقابلہ جہانگیر ترین اور ملک عامر ڈوگر کے درمیان ہی ہوگا۔ این اے 150 ملتان۔3 میں  پی ٹی آئی چھوڑ کر مسلم لیگ ن جوائن کرنے والے سابق ایم پی اے جاوید اختر انصاری کو میدان میں اتارا  گیا ہے جس پر مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن اسمبلی و سینیٹر رانا محمود الحسن مسلم لیگ ن کو خیر باد کہتے ہوئے   پیپلز پارٹی کے امیدوار بن کرمیدان میں ہیں جبکہ اس حلقہ سے شاہ محمود قریشی کی جگہ ان کے صاحبز ادے زین قریشی بطور آزاد اْمیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اسی طرح این اے 151 ملتان۔4 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے اْمیدوار ملک عبدالغفار ڈوگر ، پاکستان پیپلز پارٹی کے اْمیدوار سید علی موسیٰ گیلانی اور پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد اْمیدوار مہر بانو قریشی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ این اے 152 ملتان۔5 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے اْمیدوار جاوید علی شاہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اْمیدوار سید عبدالقادر گیلانی اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ عمران شوکت خان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواران سید جاوید علی شاہ اور رانا اعجاز نون کی آپسی محاذ آرائی کا فائدہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید عبد القادر گیلانی کو ہورہا ہے۔ اسی طرح این اے 153 ملتان۔6 سے مسلم لیگ ن کے اْمیدوار رانا قاسم نون تحریک انصاف  کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر ریاض لانگ آزاد اْمیدوار قاسم لنگاہ کے درمیان مقابلہ ہے۔ 
پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات 2018ء کی نسبت ملتان شہر کے بیشتر حلقوں میں مضبوط اْمیدواران میدان میں اتارے ہیں اور پی پی پی نے ملتان کو بھی خصوصی طور پر فوکس کر رکھا ہے کیونکہ سابقہ انتخابات میں پی پی پی کو گیلانی خاندان کے امیدواران کے علاوہ ملتان شہر کے دیگر حلقوں سے موزوں امیدوار نہ ملنے کیوجہ سے شہر کے  بیشتر حلقوں کو خالی چھوڑنا پڑا تھا مگر اس بار  ایسا نہیں۔ شاید پی پی پی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئر مین آصف علی زرداری کو ادراک ہے کہ خطہ جنوبی پنجاب میں کامیابی ہی انکے لئے وفاقی حکومت سازی کی کنجی ہے اور خطہ جنوبی پنجاب کا ملکی سیاست میں انتہائی اہم کردار ہے۔ 
جنوبی پنجاب کی سیاست اور سیاستدانوں کا کردار اقتدار کی سیڑھیاں طے کرنے میں نمایاں رہتا ہے جیسا کہ عام انتخابات 2018ء میں جنوبی پنجاب اتحاد تشکیل دیکر وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کی راہ ہموار کی گئی۔ اس بار بھی اس خطے کے الیکٹیبلز حکومت سازی میں اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ اس خطے سے بیشتر نمایاں سیاستدان آزاد حیثیت سے بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں اور انتخابات میں بڑی تعداد میں آزاد اْمیدواران کی کامیابی کی صورت میں حکومت سازی کیلئے یہاں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی بڑی منڈی لگنے کا بھی امکان ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...