آج پاکستان کی تقدیر بدلنے کا دن ہے 

Feb 08, 2024

طاہر جمیل نورانی

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 8 فروری کا دن اس لحاظ سے بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ عوام حق رائے دہی اور اپنے ووٹ کی غیرمعمولی طاقت سے آئندہ پانچ برس کیلئے اپنے نمائندوں کا انتخاب اس امید پر کرنے جا رہے ہیں کہ کامیابی کے بعد یہ نمائندے بنیادی قومی مسائل سمیت قوم کو مہیا کی گئی مہنگائی‘ بجلی‘ مہنگی گیس‘ نایاب پٹرول‘ روزمرہ کی مہنگائی اور شدت سے بڑھتی بے روزگاری سے انہیں نجات دلوا سکیں۔ کامیاب نمائندوں سے ووٹرز کی یہ خواہش ہو گی کہ انکے تمام التواء شدہ ترقیاتی منصوبے اور انہیں مہیا کئے گئے ڈیویلپمنٹ فنڈز بھی فوری بحال کروائے جائیں تاکہ ماضی میں عوام کے نام کئے ان منصوبوں کو بغیر تاخیر پایۂ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ 
بعض ووٹرز کی خواہشات کا دائرہ کار اور بھی وسیع ہوگا۔ متنجن‘ سات رنگیہ چاول‘ بریانی‘ دیسی بکروں کی نہاری پائے‘ رس ملائی‘ گاجر کا حلوہ اور دودھ پتی سے لطف اندوز ہونیوالے ان ووٹرز کی سب سے پہلی خواہش یہ ہوگی کہ انکی پارٹی کی جانب سے جاری لذیذ طعام کا یہ سلسلہ انتخابات کے بعد بھی جاری و ساری رہے تاکہ جسمانی قوت کے ساتھ انکے سیاسی جذبوں کو بھی تقویت ملتی رہے۔ میری تحقیق کے مطابق ووٹرز قومی جذبہ سے سرشار اپنا ووٹ کاسٹ کرنے آئیں گے‘ مگر سب سے دشوار کن مرحلہ ’’انتخابی نشان‘‘ کی تلاش‘ ذہنی یادداشت اور درست نشان پر مہر ثبت کرنا ہوگا۔ گھر سے نکلنے سے قبل ووٹرز کو یہ بات بھی ذہن نشین رکھنا ہوگی کہ ماضی کی قومی سیاست میں پیپلزپارٹی تین مرتبہ‘ مسلم لیگ (نون)‘ چار مرتبہ اور تحریک انصاف چونکہ مرکز اور صوبوں میں ایک بار اقتدار کے مزے لوٹ چکی ہے‘ اس لئے پاکستان کے بہتر مستقبل‘ خوشحالی اور ملکی استحکام کیلئے اپنے ووٹ کی طاقت کا وہ اس طرح استعمال کریں کہ ملک کو اپنی مضبوط معیشت کیلئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سمیت قرضے دینے والے دیگر عالمی اداروں سے ہمیشہ کیلئے نجات حاصل ہو سکے۔ مت بھولیں پاکستان کو 93 سو ارب روپے کا قرضہ اتارنا ابھی باقی ہے۔ 
میری اطلاعات یہ بھی کہتی ہیں کہ آج کا یہ الیکشن اس لحاظ سے بھی انوکھا ہوگا کہ اس میں پولنگ سٹیشنوں کے باہر کی حدود میں ووٹرز کے out come اور انتخابی نتیجہ پر بیشتر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے احتجاج نہیں ہوگا۔ اس عدم احتجاج کے پس پردہ دیگر کئی وجوہات مگر کسی بھی سیاسی بدمزگی سے محفوظ رکھنے کیلئے تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور ووٹروں کو آئین و قانون کا ہر حال میں احترام کرنا ہوگا کہ دنیا بھر کی جمہوری قوتوں کی نظریں آج کے انتخابات پر مرکوز ہیں۔ سابق کپتان کو حال ہی میں مختلف کیسز میں سنائی جانیوالی مجموعی طور پر 34 برس قید بامشقت کے بارے میں  لندن میں مختل الخیال لوگوں کے تبصرے جاری ہیں۔ دوسری جانب ملک کے تین مرتبہ منتخب سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کے نام کے ساتھ انتخابی نتائج کے اعلان سے قبل ہی ’’ان شاء اللہ وزیراعظم‘‘ اس بات کا واضح عندیہ ہے کہ انتخابی مقابلے کے نتائج سے قبل ہی نوازشریف صاحب آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چوتھے وزیراعظم سمجھے جا رہے ہیں۔ اس بات کا ایک اور واضح اور Authenticated ثبوت بہترین ایڈمنسٹریٹو‘ سابق وزیراعظم اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کے برادر اصغر محمد شہبازشریف صاحب کا حالیہ بیان ہے جس میں انہوں نے واضح کر دیا کہ موجودہ سپہ سالار کے ہوتے ہوئے کسی سازش کا امکان نہیں۔ نوازشریف ہر صورت وزیراعظم ہونگے تاہم قوم جسے ووٹ دیگی وہ قبول کریں گے۔ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے قانون کا ہر حال میں سامنا کرنا ہوگا۔ آج کے الیکشن میں ہر ووٹر کے پسندیدہ امیدوار کی کامیابی کا دارومدار اسکے ووٹ کاسٹ کرنے پر ہے۔ سیاسی طور پر لاکھ اختلافات سہی مگر پرامن طریقے سے ووٹ ڈالنے کیلئے اپنے گھر سے آج ضرور باہر نکلیں کہ آپ کے ایک ووٹ سے ملک کی آئندہ پانچ سال کی تاریخ مرتب ہو سکتی ہے۔ شرانگیزی اور لڑائی جھگڑے سے اجتناب کرتے ہوئے آئین و قانون کی مکمل پاسداری کریں۔ اپنے پسندیدہ امیدوار کو بلاخوف و خطر ووٹ ڈالیں کسی بھی قسم کی شکایت سکیورٹی حکام کے فوری نوٹس میں لائیں اور اس کا ریکارڈ محفوظ رکھیں۔ ووٹ کا تقدس کسی صورت بھی پامال نہ ہونے دیں۔ 
اپنے رب ذوالجلال کے حضور امن و سلامتی کی دعا مانگنے کے بعد اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔ یہ ہرگز مت بھولیں کہ آج کے انتخابات ایسے ماحول اور حالات میں ہونے جا رہے ہیں جہاں سیاسی تنائو اور پارٹیوں میں پائی جانیوالی غیریقینی صورتحال الیکشن کے اوقات ختم ہونے تک برقرار رہے گی کہ اگلا مرحلہ ایک پارٹی کی اکثریت یا کولیشن حکومت کے قیام کا ہوگا۔ اس بارے میں  بلاول بھٹو زرداری پہلے ہی اپنا موقف دے چکے ہیں کہ مخلوط حکومت اگر قائم ہوتی ہے تو وہ مسلم لیگ (نون) اور پی ٹی آئی کسی کا بھی ساتھ نہیں دینگے۔ 
ہماری اور رول ماڈل ویسٹ منسٹر جمہوریت میں بس یہی بنیادی فرق ہے کہ ہم ووٹ سے زیادہ توجہ دیسی بکرے کی بریانی‘ نہاری پائے اور گاجر حلوئوں پر مرکوز رکھتے ہیں جبکہ برطانوی جمہوریت میں صرف اور صرف ووٹ کی اہمیت اور تقدس کا خیال رکھا جاتا ہے۔ آئیے ہاتھ اٹھائیں کہ آج کا یہ انتخابی مرحلہ خوش اسلوبی سے سرانجام پاجائے۔ 

مزیدخبریں