بلوچستان: 2 انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 28 شہید، 50 زخمی

کوئٹہ‘ اسلام آباد‘ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکوں میں 28 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہوگئے۔پہلا دھماکا پشین کے علاقے خانوزئی میں ہوا، جس میں 18 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرلیا اور ریسکیو ٹیموں نے جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے کی نوعیت خودکش بتائی جاتی ہے۔ پشین خانوزئی میں آزاد امیدوار اسفندیار کاکڑ کے انتخابی دفتر پر دھماکہ ہوا ہے جس میں شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پشین خانوزئی دھماکے میں آزاد امیدوار اسفندیار کاکڑ کے انتخابی دفتر کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر دھماکے کے بعد کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بڑی تعداد میں موٹر سائیکلیں تباہ ہوئی ہیں جب کہ دھماکے کے وقت انتخابی دفتر کے قریب کافی لوگ موجود تھے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں بھی دھماکا ہوا، جس میں 10 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق یہ دھماکہ جے یو آئی کے امیدوار مولانا عبدالواسع کے انتخابی دفتر کے باہر ہوا ہے، دھماکے کے وقت جمعیت کے امیدوار مولانا عبدالواسع دفتر میں موجود نہیں تھے۔ دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد جمع کئے۔ بلوچستان میں مزید دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی بلندی درجات کی دعا اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے واقعات کی رپورٹ طلب کر لی اور کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔ حکومت عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہدایت دی ہے کہ تخریب کاری کے واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام خوف زدہ نہ ہوں، حق رائے دہی کے استعمال کے لیے ضرور نکلیں۔ دوسری جانب الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ میڈیا اور مانیٹرنگ ٹیموں کی رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں دھماکوں کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمشن نے چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹس طلب کی ہیں اور ہدایت کی ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ علاوہ ازیں نگران وزیر داخلہ نے واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف عزم متزلزل نہیں ہوگا۔ نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکوں میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔  جان اچکزئی نے کہا ہے بھارت عالمی دہشتگرد ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو مچھ کے واقعے میں ملوث رہے ہیں، واقعات میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجہ کیلئے کوئٹہ بھیجا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کا بدلہ لیں گے، بھارت کے دہشتگردی کے ایجنڈے کو نیست و نابود کریں گے، دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی، الیکشن آج ہر صورت ہوں گے۔ جان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام پرامن طریقے سے حق رائے دہی کو استعمال کریں گے، پولیس اور لیوی کے علاوہ آرمی کے جوانوں کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے، ہم ان دہشتگردوں کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیں گے۔ بلوچستان ملک کے دوسرے حصوں کی طرح پرامن الیکشن ڈلیور کرے گا۔ انہوں نے صوبہ میں 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا۔ دریں اثناء صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی  نے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں صدر مملکت نے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا۔ صدر مملکت نے شہداء کیلئے بلندی درجات، ورثاء کیلئے صبر جمیل کی دعا  کی۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے قلعہ سیف اللہ اور پشین میں بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد امن اور جمہوریت کے دشمن ہیں اور ملک کا امن خراب کرنے کی کسی مذموم سازش کوکامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پشین میں الیکشن آفس کے باہر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں گے۔ اپنے بیان میں وزیر داخلہ نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کی بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا  کی۔ جے یو آئی کے مر کزی امیر مولانا فضل الرحمن نے قلعہ سیف اللہ اور پشین میں انتخابی دفاتر پر دہشگردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن سے ایک دن قبل یہ واقعات حالات کی سنگینی کا اشارہ ہے اور  قانون نافذ کر نے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ آصف علی زرداری نے پشین میں دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشین میں بم دھماکہ کرنے کے منصوبہ سازوں کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت سزا دلوائی جائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے  مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بم دھماکے میں ملوث منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ صدر آئی پی پی عبدالعلیم خان نے بھی دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ تحریک انصاف کے ترجمان نے بھی قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناء پاکستان میں ایرانی سفارتخانے نے بلوچستان دہشتگردی کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان ایرانی سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہ ایران بلوچستان میں دہشتگرد حملے کی شدید اور دو ٹوک الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ایرانی سفارتخانے نے سوشل میڈیا پر مذمتی بیان کے ساتھ دہشتگرد حملے کے بعد کی تصویر بھی لگائی ہے۔ علاہ ازیں جنوبی وزیرستان میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے امیدوار کی گاڑی پر بم حملہ کیا گیا جس میں پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق سابق رکن صوبائی اسمبلی اور الیکشن 2024ء میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے امیدوار نصیر اللہ وزیر کی گاڑی پر بم سے حملہ کیا گیا۔ دھماکے میں نصیر اللہ وزیر محفوظ رہے جبکہ پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں کوئٹہ میں رہنما جے یو آئی حافظ حمد اللہ کی گاڑی پر چمن سے کوئٹہ جاتے ہوئے میزائی پر اڈا  فائرنگ کی گئی۔ پولیس کے مطابق حافظ حمد اللہ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔

ای پیپر دی نیشن