قائمہ کمیٹی نے بلدیاتی انتخابات مدت ختم ہونے کے 45 روز میں کرانے کی منظوری دیدی

قائمہ کمیٹی نے بلدیاتی انتخابات مدت ختم ہونے کے 45 روز میں کرانے کی منظوری دیدی

اسلام آباد (نامہ نگار + آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مقامی حکومتوں کے انتخابات ان کی مدت ختم ہونے کے 45 دن کے اندر کرانے اور قبروں کی بے حرمتی پر سزا کم از کم 10 سال کرنے سے متعلق آئینی ترامیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ یہ بل آزاد رکن محسن لغاری اور ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل طاہر حسین مشہدی نے پیش کئے تھے، کمیٹی نے دوہری شہریت کے حامل افراد کو پاکستان کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کی اجازت دینے سے متعلقہ ترمیم کو مسترد کر دیا جبکہ کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے‘ نئے صوبوں کی تخلیق اور دیگر متعدد بلوں پر غور آئندہ کے اجلاس تک ملتوی کر دیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں 2 حکومتی اور 9 پرائیویٹ بل پیش کئے گئے۔ منگل کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین محمد کاظم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا جس میں کمیٹی نے ارکان کی جانب سے پیش کی گئی متعدد آئینی ترمیمی بلوں پر غور کیا، طویل غور و خوض کے بعد کمیٹی نے سینیٹر محسن لغاری کی جانب سے پیش کی گئی آئینی ترمیمی بل 2013ءکو متفقہ طور پر منظور کرلیا اس ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 140-A میں مزید ترمیم تجویز کی گئی ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ الیکشن کمشن کو مقامی حکومتوں کی مدت ختم ہونے کے 45 دن کے اندر اندر دوبارہ انتخابات کرانے کا پابند کیا جائے۔ اپنی ترمیمی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے محسن لغاری کا کہنا تھا کہ 2005ءسے ملک میں مقامی حکومتوں کے انتخابات نہیں ہوئے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آئین میں متعلقہ اداروں کو کسی مقررہ مدت کے اندر مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانے کا پابند نہیں کیا گیا۔ اس کے بعد کمیٹی نے کرنل طاہر حسین مشہدی کی جانب سے قبروں کی بے حرمتی کرنے سے متعلقہ آئینی ترمیم کو بھی منظور کر لیا۔ اس ترمیم میں سفارش کی گئی ہے کہ قبروں کی بے حرمتی کے مرتکب افراد کو کم از کم دس سال قید کی سزا دی جائے تاہم وزارت قانون کی جانب سے کم از کم کی بجائے زیادہ سے زیادہ دس سال کی سزا تجویز کی گئی اس پر کمیٹی نے کم از کم دس سال کی سزا کی تجویز کو منظور کیا۔ دوہری شہریت کے حامل افراد کو رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کی اجازت دینے سے متعلقہ ایک آئینی ترمیم جسے ایم کیو ایم کے رکن طاہر حسین مشہدی نے پیش کیا تھا۔ ارکان کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کسی اور ملک کی شہریت کا حلف اٹھاتے وقت یہ اقرار کرتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر وہ اپنے آبائی ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے سے بھی گریز نہیں کریں گے اس لئے ان کی وفاداری نئے ملک کے ساتھ ہوتی ہے جبکہ پارلیمنٹیرینز کی دوہری شہریت کے بل اور جاگیرداروں پر انکم ٹیکس لاگو کرنے کے بل کو سینٹ کو ریفر کر دیا۔ جاگیرداروں کو حکومت نے چھوٹ دے رکھی ہے انکم ٹیکس پورے ملک میں تما م افراد پر یکساں طور پر لاگو کیا جائے۔ پارلیمنٹیرینز کی دوہری شہریت کے حوالے سے کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے تجویز دی تھی کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے جس پر رکن کمیٹی سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ دوہری شہریت کے ایشو کو ججز اور سرکاری ملازمین تک بڑھایا جائے۔ ایک شخص ایک وقت میں ایک ملک کا ہی وفادار ہو سکتا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا جائے کہ ایک کیس ایک عدالت سے لے کر دوسری عدالت کو منتقل کر سکے۔ یہ اختیار پہلے چیئرمین نیب کے پاس تھا جسے کمیٹی نے آئندہ اجلاس کے لئے م¶خر کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ عدالتوں میں جاری مقدمات کے حوالے سے گواہوں اور پراسیکیوٹرز کو اضافی سکیورٹی فراہم کی جائے جس پر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ سکیورٹی پہلے ہی آئین میں شامل ہے۔
قائمہ کمیٹی / منظوری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...