اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نیوز ایجنسیاں) جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی تو سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ خصوصی عدالت میں جمع کروا دی گئی۔ مشرف کو میڈیکل رپورٹ کے فیصلے تک مزید دو روز کا عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیدیا گیا۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایات کی کہ میڈیکل رپورٹ کے جائزے کے بعد کل (جمعرات کو) فیصلہ کیا جائیگا کہ مذکورہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر سابق صدر کو عدالت میں حاضری سے مزید استثنیٰ دیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ خصوصی عدالت نے ضابطہ فوجداری کے اطلاق کے حوالے سے سی آر پی سی کی دفعات پر پراسیکیوٹر کو آج دلائل اور اعتراضات ریکارڈ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ میڈیکل رپورٹ کی کاپیاں فریقین کے وکلاء کو فراہم کرنے کیلئے خصوصی عدالت کے رجسٹرار کو ہدایت کی گئی ہے۔ مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ فوجداری قانون کا اطلاق مذکورہ مقدمے پر نہیں ہوتا تاہم اسکی بعض شقیں جیسے سیکشن 265 کا اطلاق غداری پر ہوتا ہے، وفاقی حکومت ایک یا ایک سے زائد استغاثہ تعینات کرسکتی ہے۔ انور منصور نے خصوصی عدالت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 1876ء کے فوجداری ترمیمی ایکٹ کے تحت ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، مقدمے کی سماعت کے دوران فرد جرم عائد ہونے تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ فوجداری نہیں بلکہ آئینی جرم ہے۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کے اختیارات محدود ہیں اور خصوصی عدالت عمومی اصولوں کو زیر بحث لاسکتی ہے اور نہ آئین و قانون کی تشریح کرسکتی ہے۔ آئین کے تحت قانون تک رسائی ہر شہری کا حق ہے اور کسی کی آزادی سلب نہیں کی جاسکتی۔ آئین پاکستان ہر شہری کو مساوی، برابر اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے لہذا اس بات کو بھی دیکھنا ہو گا کہ اس مقدمے سے ملزم کے بنیادی انسانی حقوق متاثر تو نہیں ہو رہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر ملزم سمن کے باوجود پیش نہ ہو تو وارنٹ گرفتاری جاری کیا جاسکتا ہے؟ جس پر انور منصور نے جواباً کہا کہ آرٹیکل 204 اور 265A کے تحت مذکورہ مقدمہ میں ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ آئین میں خصوصی عدالت کے طریقہ کار کو طے کر دیا گیا ہے اور وہ اپنے مقرر طریقہ کار سے انحراف نہیں کر سکتے، ملزم کو قانون کے مطابق ٹرائل کیا جائے، قانون کے تحت اگر ایک شخص کسی جرم میں ملوث ہے تو اس کی جائیداد، پیسہ تو لیا جا سکتا ہے لیکن اس کی آزادی صلب نہیں کی جا سکتی۔ آج سماعت کے دوران پراسیکیوٹر سی آر پی سی کے غداری کے مقدمہ پر اطلاق کے حوالے سے اعتراضات پر دلائل دیں گے۔ آئی این پی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کا علاج بیرون ملک ہی ممکن ہے، وہ ذہنی دبائو کا شکار ہیں انہیں پاکستان میں مزید علاج کیلئے نہیں رکھا جا سکتا، انہیں دل کی شریان بند ہونے کی وجہ سے سرجری کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔