لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) ہائی ٹریژن ایکٹ (غداری) 1973 میں موجود ابہام اور سقم دور کئے اور اس کو مکمل قانون بنائے بغیر حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ قائم کیا۔ آئینی و قانونی حلقے حکومت کی اس پالیسی پر حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے قرار دے رہے ہیں۔ پروسیجرل ترمیمی قانون 1976ءکی کئی شقیں دستور کے آرٹیکل 10 اے سے متصادم ہیں جبکہ خصوصی قانون کی تشیل کے بغیر ضابطہ فوجداری کے مروجہ طریقہ کار کے باعث تفتیشی ایجنسی (ایف آئی اے) مرکزی ملزم پرویز مشرف کے علاوہ کسی اور کے خلاف شہادتیں اکٹھی نہیں کر سکی۔ ہائی ٹریژن ایکٹ 1973 کا پہلا ابہام اس قانون کا نامکمل ہونا ہے۔ غداری کا مقدمہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے اس بات کا متقاضی ہے احتساب ایکٹ کی طرح ایک مکمل قانون ہو جس میں عدالت کی تشکیل، طریقہ کار اور سزا ایک ہی قانون میں موجود ہو مگر ہائی ٹریژن ایکٹ کے تحت مقدمے میں عدالت کی تشکیل ترمیمی قانون 1976 اور پروسیجر ضابطہ فوجداری کے تحت اختیار کیا جا رہا ہے جبکہ دستور کے آرٹیکل 10 اے سے بھی اس کی کئی شقیں متصادم ہیں۔ آئینی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے آرٹیکل 6 کے خصوصی مقدمے میں ضابطہ فوجداری کا پروسیجر اپلائی نہیں ہونا چاہئے۔ حکومت اس مقدمے کے آغاز سے پہلے ہائی ٹریژن ایکٹ میں موجود ابہام دور کر کے اس کو مکمل قانون بناتی تو قانونی ماہرین کے مطابق استغاثہ اور تفتیشی ایجنسی کی پوزیشن اس سے کہیں بہتر ہوتی۔
آئینی حلقے