کشن گنگا پراجیکٹ پر فیصلہ، بھارت سے زیادہ پاکستان کو فائدہ پہنچا: ماہر آبی امور

کشن گنگا پراجیکٹ پر فیصلہ، بھارت سے زیادہ پاکستان کو فائدہ پہنچا: ماہر آبی امور

Jan 08, 2014

اسلام آباد (اے پی اے) بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 330 میگاواٹ کے کشن گنگا منصوبے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے پر آبی امور کے ماہر اور ہاورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جان بریسکو کا کہنا ہے عالمی ثالثی عدالت کے اس فیصلے کو ہار اور جیت کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، دراصل دونوں ممالک کے درمیان آبی امور بہتر طریقے سے چلانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بھارت کو کشن گنگا کی تعمیر کی اجازت ضرور ملی لیکن مشروط۔ سندھ طاس معاہدہ بڑا واضح ہے کہ پاکستان کی طرف کوئی پن بجلی منصوبہ نہ بنایا گیا ہو تو بھارت مغربی دریا¶ں پر منصوبہ بنا سکتا ہے، جب بھارت نے کشن گنگا شروع کیا تو اس وقت نیلم جہلم منصوبہ نہیں تھا تو عدالت نے بھارت کو کشن گنگا کی اجازت دےدی، یہ بھارت کیلئے مثبت ہے تاہم پاکستان کیلئے اتنا منفی بھی نہیں، نیلم جہلم کی پیداوار 10 فیصد گرے گی عدالت نے بھارت کو بھی اس منصوبے کی تعمیر کے دوران low gates لگانے سے بھی منع کیا ہے جس کا فائدہ پاکستان کو پہنچے گا۔ عالمی ثالثی عدالت نے 9 کیوبک میٹر فی سیکنڈ کا حکم دیا جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے۔ عدالت نے انوائرنمنٹل فلوز کو سندھ طاس معاہدے کے فریم ورک کا ضروری حصہ بنا دیا ہے، میری نظر میں پاکستان اسے بنیاد بنا کر بھارت سے ستلج اور راوی میں بھی ایسے ہی بہاﺅ کی سہولت کا مطالبہ کر سکتا ہے، جو کئی سال سے بند پڑے ہیں۔ جان بریسکو کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پن بجلی منصوبوں کی تعمیر میں بہت دیر کردی ہے اور اب اپنی توجہ آبی ذخائر کی تعمیر پر مرکوز کرے۔ بڑے منصوبوں کی تعمیر کیلئے صوبوں کو راضی کرے اور ان کی تعمیر کیلئے سرمایہ کار ڈھونڈے کشن گنگا سے نیلم جہلم منصوبہ متاثر ہونے سے متعلق پاکستان کی تنقید جزوی طور پر درست ہے مگر اس میں پاکستان کا اپنا ہی قصور ہے، اس نے بڑی دیر کر دی۔ جب تربیلا لگا تو اس وقت ہر دس سال بعد ایسا ایک منصوبہ لگانے کا پلان تھا، 80ئ، 90ئ، 2000ءاور 2010ءتک چار منصوبے لگنے تھے ایک بھی نہ لگا، اس میں بھارت کا قصور نہیں پاکستان کی اپنی ہی نااہلی ہے۔
کشن گنگا / ماہرین

مزیدخبریں