اسلام آباد (آئی این پی+ ثناءنیوز) ریاست مخالف تشدد اور ڈرون حملوں پر نظر رکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر نے کہا ہے۔ پاکستان میں ریاست مخالف شدت پسندوں کے حملوں میں دس فیصد کمی ‘ تیراہ میں فوجی آپریشن اور مذاکراتی کوششوں کے باعث فاٹا میں سلامتی کی صورتحال میںکافی بہتری ہوئی‘ بلوچستان میں بھی ریاست مخالف حملوں میں کمی آئی جبکہ خیبر پی کے اور سندھ میں حملے بڑھ گئے۔ بم دھماکوں میں کمی اور خود کش حملوں میں اضافہ ہوا‘ 3094 مشتبہ شدت پسندگرفتار‘ دیسی ساختہ بم دھماکے بدستور درد سر بنے رہے‘ بم ڈسپوزل سکواڈ نے 163بم ناکارہ بنا کر یقینی تباہی روکی ۔ خیبر پی کے اور پنجاب میں سکیورٹی فوسز کا زیادہ فوکس سرچ آپریشنز اور گرفتاریوں پر رہا۔فورسز کی کارروائیوں میں 884 مشتبہ شدت پسند اور 94 عام شہری مارے گئے۔کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر نے اپنی سالانہ سکیورٹی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق ریاست مخالف حملوں میں سب سے زیادہ کمی بلوچستان میں ہوئی جہاں ان حملوں کی تعداد میں 29 فیصد کمی آئی جبکہ فاٹا میں 22 فیصد کمی نوٹ کی گئی۔ سب سے زیاد ہ تشویشناک صورتحال سندھ کی رہی جہاں ریاست مخالف پر تشدد حملوں کی تعداد میں 138فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر نے سال 2013 ءکے دوران 1144 ریاست مخالف پر تشدد واقعات ریکارڈ کیے جن میں 2595 افراد ہلاک اور 5035 زخمی ہوئے۔ مرنے والوںمیں 1402 عام شہری(54 فیصد) ‘ 623 شدت پسند (24 فیصد( ‘ 523 سکیورٹی اہلکار (20 فیصد ) اور 47 امن لشکروں کے مسلح رضاکار ( دوفیصد ) شامل ہیں‘ 2012 ءمیں 28 خود کش حملوں میں 194 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ2013 ءمیں 47 خودکش حملوں میں 699 افراد جاں بحق ہوئے۔ گزشتہ ایک برس کے دوران فورسز نے 3094 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا۔ سب سے زیاد ہ گرفتاریاں خیبر پی کے میں ہوئیں جہاں سے 1184 مشتبہ جنگجو پکڑے گئے جبکہ پنجاب دوسرے نمبر پر رہا جہاں سے 729 مشتبہ شدت پسند گرفتار ہوئے۔
سالانہ رپورٹ