قائمہ کمیٹی دفاع نے سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ مانگ لی، سروے: نقشہ جاتی آرڈیننس بل منظور

قائمہ کمیٹی دفاع نے سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ مانگ لی، سروے: نقشہ جاتی آرڈیننس بل منظور

Jan 08, 2014

اسلام آباد (ثناءنیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بلوچستان، فاٹا، کراچی سمیت ملک کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال پر آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بریفنگ مانگ لی جبکہ ملک کے ایٹمی اثاثوں پر بھی بریفنگ اور فوج کے جوائنٹ ہیڈ کوارٹرز کے دورے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور ارکان کمیٹی پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے جنوبی وزیرستان ایجنسی کا دورہ بھی کریگا۔ قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس گذشتہ روز کمیٹی کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ چھاﺅنی کے علاقوں میں منتخب بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں اضافے سے متعلق ترمیمی بل میں مزید حکومتی ترامیم کے پیش سابقہ تبدیلیوں پر غور م¶خر کر دیا گیا۔ ارکان نے اتفاق رائے سے ملک کی مجموعی سلامتی کی صورتحال پر غور کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بارے میں وزارت دفاع کو آئی ایس آئی اور ایم آئی کو بریفنگ کی ہدایت کردی ہے۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے سروے اور نقشہ جاتی آرڈیننس 2013ءکے بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ کمیٹی کی رکن تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے اختلافی نوٹ دیا کہ غیر ملکی کنسلٹنٹس، فرموں اور تنظیموں کو خفیہ نقشوں، سرویز اور مواد تک رسائی نہیں دی جانی چاہئے۔ کمیٹی نے سیکرٹری دفاع کو ارکان کمیٹی کے لئے جوائنٹ چیفس ہیڈ کوارٹر، تینوں مسلح افواج کے ہیڈ کوارٹرز اور وزیرستان کا دورہ طے کرنے کی ہدایت بھی کی۔ کمیٹی کے ارکان نے شیریں مزاری کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بل کی کلاز 16 ٹو میں وفاقی حکومت کو اختیار دیا گیا کہ وہ غیر ملکی فرموں اور کنسلٹنٹس کو سکیورٹی کلیئرنس کے بعد خفیہ نقشوں اور سروے تک رسائی دینے بارے فیصلہ کرسکے ۔ سرویئر جنرل آف پاکستان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ بل 6 مارچ 2013ءکو قومی اسمبلی میں پیش ہوا اور اسی روز قائمہ کمیٹی کو ریفر کیا گیا لیکن 17 مارچ 2013ءکو پارلیمنٹ کی مدت مکمل ہونے کی وجہ سے اسے قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے دوبارہ پیش نہ کیا جا سکا۔ اے پی اے کے مطابق سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نیوکلیئر پلانٹس بھی سویلین فرموں کے ذریعے لگا رہے ہیں، وہاں بھی کلاسیفائیڈ کام ہو رہا ہے، آرمی نقشہ جات سروے آف پاکستان کے تحت نہیں آتے اس لئے ہماری نیوکلیئر سائٹس اور تنصیبات کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
بریفنگ مانگ لی

مزیدخبریں