اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں فضل ربی لاپتہ کیس میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ شہریوں کو تحفظ دینے کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ریاست لاپتہ افراد کے مقدمات میں شہریوں کو تحفظ دینے کی بجائے حقوق پامال کرنے میں مصروف ہے۔ یہ صورت حال ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔ جس مقدمے کو اٹھاتے ہیں اسی میں حساس اداروں کا عمل دخل نکل آتا ہے۔ لاپتہ افراد کے مقدمات نے ہماری نیندیں اڑا دی ہیں ۔ان مقدمات میں جو لوگ بھی ملوث ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق ضرور مقدمات درج ہونے چاہئیں۔ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو آئے روز جوابات دیکر ہم تھک گئے ہیں۔ وزارت دفاع کے افسران راولپنڈی میں بیٹھ کر فضول رپورٹس اور جوابات بنا کر سپریم کورٹ میں جمع کرا دیتے ہیں اس سے کام نہیں چلے گا۔ عدالت نے کافی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اب یہ صبر کا دامن ہاتھ سے جاتا نظر آرہا ہے۔ وزارت دفاع کی نقول سے کام نہیں چلے گا۔ وزارت دفاع آئندہ ہر سماعت پر کسی ذمہ دار افسر کو بھجوائے۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو ہدایت کی ہے کہ فضل ربی لاپتہ کیس میں مالاکنڈ شینگ وتی اور تیمر گرہ حراستی مرکز انچارج اور ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی اور پاک فوج کے اعلی حکام سے سیکرٹری دفاع کے دستخطوں سے آئندہ تاریخ سماعت پر بیان حلفی پیش کئے جائیں۔ عدالت نے وزارت دفاع کے افسر میجر محمد علی کی جانب سے بیان حلفی قواعد کے مطابق جمع نہ کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے 24 جنوری کو جواب طلب کیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وزارت دفاع کے ایک افسر میجر محمد علی نے بیان حلفی جمع کروایا ہے تاہم یہ قواعد پر پورا نہیں اترتا جس پر عدالت نے بیان حلفی دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر عدالت کو دکھایا گیا تو بنچ میں موجود تینوں ججوں نے اتفاق رائے سے یہ بیان حلفی قواعد کے مطابق نہ ہونے پر مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ قواعد کے مطابق بیان حلفی نہیں ہے اس لئے اس کو بیان حلفی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پوچھا کہ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل محمد عرفان کہاں ہیں وہ کیوں نہیں آتے۔
سپریم کورٹ/ لاپتہ کیس
لاپتہ افراد کیس : حکومت شہریوں کو تحفظ دینے کی بجائے حقوق پامال کر رہی ہے : سپریم کورٹ
لاپتہ افراد کیس : حکومت شہریوں کو تحفظ دینے کی بجائے حقوق پامال کر رہی ہے : سپریم کورٹ
Jan 08, 2014