غلط چیز کو کالعدم قرار دینا عدالت کا استحقاق ہے: جسٹس جواد

غلط چیز کو کالعدم قرار دینا عدالت کا استحقاق ہے: جسٹس جواد

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ایف بی آر کی نظرثانی کی درخواست سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ جو چیز غلط ہو اس کو کالعدم قرار دینا عدالت کا استحقاق ہے۔ ایف بی آر کے وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایف بی آر کی وضاحت کو زیر غور نہیں رکھا یہ مشترکہ فیصلہ تھا اس میں سی این جی اور پٹرولیم کا ایک دوسرے سے تعلق نہیں ہے۔ اس کیس میں درخواست گذار اقبال ظفر جھگڑا کبھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے اپنے مشترکہ فیصلے میں متعلقہ سیکشن 3/8 کو ختم کر دیا جس کے بغیر قیمتوں کے تعین کا فارمولہ مکمل نہیں ہو رہا ہے۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ بتائیں کہ مذکورہ درخواست نظرثانی کی ہے اور عدالتی فیصلے کی کس پیراگراف کے خلاف ہے۔ عدالت اس بات کا حق رکھتی ہے کہ غلط اقدامات کو کالعدم قرار دے۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ سیکشن تین پورا ٹیکس سے متعلق ہے اور عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ڈبل ٹیکس کا نفاذ نہیں ہونا چاہئے۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی۔
جسٹس جواد

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...