لاہور (کامرس رپورٹر) پانچ کسان تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور مارچ 2012 کے وزارت تجارت کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے، درآمد ہونے والی زرعی اشیا پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز لگائے جائیں،پاکستان میں زرعی مداخل پر عائد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے اگرکسانوں کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو کسانوں کی نمائندہ تنظیمیں 6فروری کو احتجاج کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گی۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں سرفراز احمد خان سینئر نائب صدر کسان بورڈ پحامد ملہی چیئرمین باسمتی گرورز ،فاروق باجوہ ڈائریکٹر فیپ، خالد محمود کھوکھر صدر کسان اتحاد، سلمان خان چیئرمین سندھ طاس واٹر کونسل ،چوہدری محمد عبداللہ نائب صدرایوان زراعت،اورانجمن کاشتکاراں کے نائب صدر چوہدری اختر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جارحیت کے باوجود اربوں روپے کی ڈیوٹی فری درآمدات بذریعہ واہگہ بارڈر ہو رہی ہیں اور اس کے پاکستانی زرعی سیکٹر پر نقصانات پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ 2012 کے آخر میں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک (ایم ایف این) قرار دینے کا معاملہ لٹک گیا لیکن وزارت تجارت کے مارچ 2012 ءکے نوٹیفکیشن کے تحت بھارت سے 137 آئٹمز کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی گئی جس کے نتیجے میں 2013-14 میں 4لاکھ 54ہزار 465ٹن پچیس ارب روپے کی صرف سبزیات اور زرعی اشیا درآمد ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کو کراس بارڈر فائرنگ کرکے لاشوں کے تحفے دے رہا ہے۔ ہم روزانہ ہزاروں ٹن ڈیوٹی فری سبزیات درآمد کر رہے ہیں۔
بھارت لاشوں کے تحفے دے رہا ہے ہم ڈیوٹی فری سبزیاں درآمد کر رہے ہیں : کسان تنظیمیں
Jan 08, 2015