ملتان/لاہور (این این آئی + وقائع نگار خصوصی) ملتان میں دہشتگردوں کو پھانسی دے دی گئی جس کے بعد سزائے موت پر پابندی ختم کرنے کے بعد تختہ دار پر لٹکائے جانے والے دہشتگردوں کی تعداد 9ہوگئی، کالعدم تنظیم کے رہنما اکرام الحق کو (آج)کوٹ لکھپت جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جائیگا، پھانسی دینے کیلئے تمام انتظامات مکمل، ورثاء سے آخری ملاقات بھی کرادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ملتان سینٹر جیل میں 2 دہشتگردوں کو5بجکر 34منٹ پر پھانسی دے دی گئی احمد علی عرف شیش ناگ اور غلام شبیر عرف فوجی عرف ڈاکٹر کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے، صدر مملکت نے دونوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں جس کے بعد جیل حکام کو ڈیتھ وارنٹ موصول ہوئے شور کورٹ سے تعلق رکھنے والے احمد کو 1998 میں تین افراد الطاف حسین، محمد ناصر اور محمد فیض کو قتل جبکہ محمد پرویز اور محمد صدیق کو زخمی کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ضلع خانیوال کے غلام شبیر پر ڈی ایس پی انور خان اور ان کے ڈرائیور غلام مرتضی کو 4 اگست، 2000 میں قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔ اس کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے الزامات بھی ثابت ہوئے تھے۔ اسے 21 جون 2002 میں انسداد دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے سزا سنائی تھی جسے بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا ملتان کی سینٹرل جیل میں پھانسیاں دئیے جانے کے موقع پر جیل اور اطراف میں سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے اس موقع پر فوجی دستے جیل کے باہر جبکہ ایلیٹ فورس کے اہلکار جیل کے اندر تعینات تھے دونوں مجرموں کی نعشیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں دوسری جانب شور کوٹ کینٹ کے قیدی اکرام الحق کے بھی ڈیتھ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں اسے (آج)کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی جائیگی جیل کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی جیل کو بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا اکرام نے تیرہ سال قبل پانچ افراد قتل کئے تھے۔ ہائیکورٹ نے سزائے موت کے قیدی کے ڈیتھ وارنٹ روکنے کے لئے دائر درخواست مسترد کر دی۔ زاہد حسین کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مقتول غلام حسین کے ورثاء اور قاتل زاہد حسین کے درمیان صلح ہو چکی ہے لہذا عدالت کو ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت نے مجرم کو دہشت گردی دفعات کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا۔ فریقین کے درمیان صلح نامہ ہونے کے باوجود ڈیتھ وارنٹ کو جاری کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔