2015: اہلکاروں کی شہادتیں بڑھیں، 129 تشدد زدہ نعشیں ملیں: محکمہ داخلہ بلوچستان

Jan 08, 2016

کوئٹہ (بی بی سی اردو ڈاٹ کام/ نیٹ نیوز) صوبہ بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2015ء کے دوران نو ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت مختلف علاقوں میں 2015ء کے دوران خفیہ معلومات کی بنیاد پر 1940 کارروائیاں کی گئیں جن کے دوران مجموعی طور پر 9369 افراد کو گرفتار کیا گیا جوبلوچستان کی تاریخ میں ایک سال کے دوران سب سے بڑی گرفتاریاں ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق 2015ء کے دوران بلوچستان میں مجموعی طور پر ٹارگٹ کلنگ کے 222 واقعات ہوئے جن میں مجموعی طور پر 200 سے زائدافراد ہلاک اور 304 زخمی ہوئے۔ اس کے مقابلے میں 2014ء میں 281 واقعات رونما ہوئے تھے جن میں 275 افراد ہلاک اور 731 زخمی ہوئے۔ 2015ء میں ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 60 سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے جن میں پولیس کے36، ایف سی کے 43 اور لیویز فورس کے تین اہلکار شامل تھے جبکہ مجموعی طور پر 145اہلکار زخمی ہوئے۔ 2014ء کے مقابلے میں 2015ء میں ایف سی اور پولیس اہلکاروں کی شہادتوں میں اضافہ ہوا۔ آباد کاروں پر 2014ء میں ہونے والے 25 حملوں کے مقابلے میں 2015گ میں 13 حملے ہوئے لیکن 2014ء میں ہلاک ہونے والے 30 افرادکے مقابلے میں 2015ء میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔ 2015ء میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں دیگر لسانی اور نسلی طبقات سے تعلق رکھنے والے 55 افراد ہلاک اور 141 زخمی ہوئے۔ 2014ء میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد 41 اور زخمیوں کی تعداد 294 تھی۔ 2014 میں فرقہ وارانہ واقعات میں مجموعی طور پر 91 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 2015 میں ایسے واقعات میں مجموعی طور پر 44 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 21 کا تعلق ہزارہ قبیلے سے تھا۔ ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ امتیاز شاہ کا کہنا ہے جرائم اور تشدد کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ 2015 کے دوران بم دھماکوں، راکٹ حملوں، بارودی سرنگ کے دھماکوں اور دستی بم حملوں کے 419 واقعات رونما ہوئے جبکہ سنہ 2014 میں اس طرح کے 452 واقعات رونما ہوئے تھے۔ 2015 میں کیسکو، ریلوے اور گیس کی تنصیبات پر 68 حملے ہوئے جبکہ سنہ 2014 میں115 حملے ہوئے تھے۔ 2015 کے دوران 129 افراد کی تشدد زدہ نعشیں برآمد ہوئیں جن میں 40 بلوچوں،21 پشتونوں اور 12 دیگر لسانی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھیں جبکہ 56 ناقابل شناخت تھیں۔ محکمہ داخلہ کے برعکسں لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کا دعویٰ ہے 2015 کے دوران صرف بلوچوں کی 157تشدد زدہ نعشیں برآمد ہوئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی لیکن اس مد میں اخراجات میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔ مالی سال 2014کے بجٹ میں امن و امان کی مد میں 21ارب 56کروڑ روپے کے مقابلے میں رواں مالی سال کے لئے 26 ارب 95 کروڑ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 

مزیدخبریں