اسلام آباد (اے پی پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کہا ہے کہ سرکاری افسر حکام بالا کا کوئی غلط حکم ماننے کے پابند نہیں جبکہ پی اے سی نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ جکارتہ اور ٹوکیو میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارات کی فروخت میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات مکمل کر کے 30 مارچ سے قبل پی اے سی میں پیش کی جائے۔ اجلاس جمعرات کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں آڈیٹر جنرل سے ایسے اداروں کی تفصیلات طلب کی گئیں جو آڈٹ کرانے سے گریزاں ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل نیب نے جکارتہ اور ٹوکیو میں پاکستانی سفارت خانہ کی املاک کے فروخت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رٹ پٹیشن کی بنیاد پر کیس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ جکارتہ میں دو املاک فروخت کی گئیں جن میں سے ایک کی فروخت کو روک لیا گیا تھا، بعد میں دوسری بلڈنگ کو بھی بیچ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فروخت سے کوئی مالی نقصان نہیں ہوا لیکن بظاہر قواعد کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ ہمارا بلڈنگ کی فروخت سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا مینڈیٹ صرف بے قاعدگی اور بے ضابطگی کی تحقیقات کرنا ہے۔ ٹوکیو میں تحقیقات کے لئے تعاون نہیں مل رہا، فارن آفس سے بھی بار بار درخواست کی ہے۔ انہوں نے پی اے سی کو یقین دلایا کہ کیس کی حتمی رپورٹ 30 مارچ تک مکمل کر کے پی اے سی کو پیش کر دی جائے گی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب نے کہا کہ ابھی تک کسی مالی فائدے کا ثبوت نہیں مل سکا۔ سفیر کا کسی سے دوستی کرنا بری بات یا جرم نہیں۔ سفارتی عمارات کی فروخت میں بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ کرپشن تو نہیں ہوئی۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ وزارت خارجہ میں 2010-11ء میں 22 کروڑ 67 لاکھ کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں، بہت سے معاملات میں ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ دفتر خارجہ میں ہائی سیکورٹی بلاک کی خصوصی آڈٹ رپورٹ پی اے سی میں پیش کی گئی جس میں 50 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔