استنبول(آن لائن)ت±رکی کی ایک عدالت نے ممتاز اسلامی سکالر اور صدر طیب اردگان کے سیاسی حریف کی عدم موجودگی میں حکومت وقت کا تختہ الٹنے کے الزم میں ان کا ٹرائل شروع کر دےا ہے ۔غےر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 74 سالہ فتح اللہ گولن جو پچھلے پندرہ سال سے امریکہ میں سیاسی پناہ گزین کے طور پر مقیم ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے طیب اردگان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش تیار کی تھی تاہم وہ بغاوت میں ناکام رہے تھے۔ ان پر کئی سابق پولیس اہلکاروں کے ہمراہ مل کرایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے اور 2013ءمیں حکومت پر مبینہ بدعنوانی کے الزامات لگانے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔استنبول کی عدالت میں فتح اللہ گولن خود موجود نہیں تھے تاہم اس مقدمہ کے دو دیگر مرکزی ملزمان جو پولیس کے سابق افسر رہ چکے ہیں عدالت میں پیش کیے گئے۔ یہ دونوں سابق پولیس افسر 17 ماہ سے جیل میں قید ہیں۔ترک پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فتح اللہ گولن اور دو سابق پولیس افسران کو عمر قید جب کہ ان کے 66 دیگر معاونین کو 7 سے 330 سال قید کی سزا کا حکم دے۔دوسری جانب فتح اللہ گولن نے اپنے خلاف عائد الزامات یکسر مسترد کر دیئے ہیں۔ وہ متعدد مرتبہ اصرار کے ساتھ یہ کہہ چکے ہیں انہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوئی سازش نہیں کی۔ ترک حکومت انہیں بلا جواز الزامات کے تحت مقدمات میں الجھا رہی ہے۔
-ترک حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام فتح گولن کا ساتھیوں سمیت ٹرائل
Jan 08, 2016