اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایران کشیدگی بہت بڑا ایشو بن سکتی ہے، پاکستان کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہوگا، ہم نے خارجہ پالیسی میں کبھی اپنے لوگوں کا نہیں سوچا، نائن الیون کے حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا مگر پھر بھی ہم نے ڈالرز حاصل کرنے کیلئے ہم نے نقصان اٹھایا، شوکت خانم میں طالبان رہنما ملا ربانی کا علاج کا ہوا تھا، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ڈالرز حاصل کرنے کیلئے ہم اس جنگ میں کود پڑے۔ انہوں نے کہا کہ آج خود ایرانی اور سعودی سفارتخانے جائوں گا۔ سعودی، ایران کشیدگی میں پاکستان کو ثالث بننا چاہیئے ، پاکستان کو داعش سے کم خراب طرز حکمرانی سے زیادہ خطرہ ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ خیبر پختونخوا متاثر ہوا ہے ۔ کراچی میں جرائم کم ہوئے ہیں۔ پولیس کو غیر جانبدار اور غیر سیاسی کیا جائے تو رینجرز کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری کسی قسم کا احتساب نہیں چاہتے۔ نواز شریف کا بھی احتساب ہونا چاہیے، پاکستان میں حکمرانوں نے مک مکا کر رکھا ہے، احتساب کا نظام وزیر اعظم کے ماتحت نہیں ہونا چاہیے، نواز شریف کے مقابلے میں آصف زرداری کی پرفارمننس بہترتھی کیونکہ نوازشریف کے دور حکومت میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے ، یہ لوگ امیر کو امیر اور غریب کو غریب تر کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ تیل پر ٹیکس لگانے سے غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ ایمنسٹی ٹیکس سکیم ایماندار لوگوں کے اوپر ٹیکس ہے۔ دریں اثنا ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے وضاحت کی ہے کہ شوکت خانم ہسپتال لاہور میں افغان طالبان رہنما ملا ربانی کا 1999ء میں علاج کیا گیا۔ ملا ربانی کے علاج کے وقت افغانستان میں طالبان برسراقتدار تھے۔ 1999ء میں طالبان کی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار تھے۔ پی پی محض الزام تراشی کے ذریعے احتساب سے نہیں بچ سکتی۔
خراب حکمرانی داعش سے بڑا خطر ہ ہے‘ خارجہ پالیسی میں کبھی اپنے لوگوں کا نہیں سوچا گیا: عمران
Jan 08, 2016