فیصل آباد/جڑانوالہ+کمالیہ (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار ) ملازمہ تشدد کیس میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے بعد طبیہ کے والدین کو تلاش کیلئے چھاپے جاری ہیں۔ طیبہ تا حال اپنے آبا ئی گھر نہیں پہنچ سکی۔ دادی رانی بی بی اپنی پوتی کو لینے کیلئے اسلام آباد پہنچ گئی ۔ اسلام آباد پولیس نے ملا زمت پر رکھوا نے والی نا درہ بی بی کے بیٹے انوا ر اور طیبہ کی پھو پھی پٹھا نی بی بی کو حرا ست میں لیکر تفتیش کیلئے اسلا م آباد میں نا معلوم مقا م پر منتقل کردیا۔ طیبہ کے بہن بھائی میں 6سالہ مسرت ، اور 4سا لہ علی زین شامل ہیں۔ طیبہ کو اس کی پڑوس میں رہنے والی خاتون نادرہ زو جہ منظور حسین نے اسلا م آبادمیں ایڈیشنل سیشن جج کے گھر پر گھریلو ملازمہ رکھوا یا تھا۔طیبہ کی ماں ہونے کی دعویدار خاتون کوثر بی بی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے بعد بھی اگر میری بیٹی ثناء (طیبہ ) باز یاب نہیں ہوتی تو پھر ایک آخری عدالت رہ جاتی ہے۔ اس عدالت سے کوئی نہیں بچ سکتا اور نہ ہی وہاں عہدوں کی بنیاد پر شنوائی ہوتی ہے۔ ماں ہونے کے ناطے میں اپنے پورے ثبوت اور ڈی این اے ٹیسٹ تک دے ڈالا ہے۔ ایم این اے چوہدری اسد الرحمن نے کہا کہ اس مسئلہ میں جب کئی امیدوار سامنے ہیں جہاں بچی کو ماں کے حوالے کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ سابق صوبائی وزیر بہبود آبادی آشفہ ریاض فیتانہ نے کہاہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔اِدھر طیبہ کی مبینہ دادی نے تھانہ مارگلہ میں طیبہ کی بازیابی کیلئے درخواست دیدی ہے اور الزام لگایا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے طیبہ کو اغوا کرلیا ہے۔ درخواست میں ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کو نامزد کیا گیا ہے۔