اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) صدر ممنون حسین نے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا جس کے تحت چیئرمین نیب کو پلی بار گین کا حاصل صوابدیدی اختیار ختم کر دیا گیا۔ اب پلی بار گین کی منظوری صرف عدالت دے گی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم پاکستان نے پلی بارگین اور رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والوں کو سرکاری و عوامی عہدے (سیاستدان) کیلئے تاحیات نااہل قرار دینے کی تجویز منظور کرلی ہے۔ وہ قوانین جائزہ کمیٹی کے ارکان وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ آرڈیننس گذشتہ رات سے نافذ العمل ہو گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کے ذریعے رقم جمع کرانے والا شخص زندگی بھر سرکاری و عوامی عہدے کیلئے نااہل ہوجائیگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس آرڈیننس کو پیر کے روز سینٹ میں پیش کردیا جائیگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی تجویز ہے کہ پلی بارگین اور رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے میں عدالتی منظوری ہو اور تاحیات پابندی بھی شامل ہو۔ انہوں نے کہاکہ اگلا سوال یہ ہو گا کہ آرڈیننس کیوں اور قانون کیوں نہیں۔ یہ اس لئے ہے کہ بل کے ذریعے پیش کرنے کی صورت میں معاملہ تاخیر کا شکار ہوسکتا تھا کیونکہ 29 جنوری تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پلی بارگین سے متعلق حکومتی موقف طلب کیا تھا۔ عدالت نے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ وہ نیب کے قانون کی شق-25/ اے کے بارے میں وفاق کا موقف ایک ہفتے میں پیش کریں جو پلی بارگین سے متعلق نیب کے چیئرمین کے اختیارات کی وضاحت کرتا ہے۔ آرڈیننس کے تحت رضاکارانہ طور پر لوٹی گئی رقم واپس کرنے والے ملزم کو سزایافتہ سمجھا جائے گا اور زندگی بھر کے لئے وہ کسی عوامی‘ سیاسی منصب کیلئے نااہل ہو جائیگا۔ سرکاری ملازم ہونے کی صورت میں وہ فوائد کے بغیر ملازمت سے برطرف ہو جائیگا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت ریونیو شارٹ فال کے تناظر میں کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک اثاثے اور اکا¶نٹس نہ ظاہر کرنے کیلئے ایمنسٹی سکیم دینے کیلئے تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور اسکا مستقبل قریب میں فیصلہ کر لیا جائیگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999ءکرپشن کیخلاف جاری ہوا تھا جس کے تحت شق 25 اے میں پلی بارگین اور رقم کی رضاکارانہ واپسی کی بات شامل تھی۔ رقم کی رضاکارانہ واپسی کی صورت میں عوامی منصب پر فائز ہونے کیلئے نااہلی یا سرکاری ملازمت سے برطرفی شامل نہیں تھی جبکہ رضاکارانہ واپسی کی سہولت استعمال کرنیوالے ملزم کے معاملہ کی منظوری چیئرمین نیب کا اختیار تھا۔ اس میں عدالت کی منظوری کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ اس طرح رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے عوامی منصب یا ملازمت پر واپس جا سکتے تھے۔ اب اس امتیاز کو ختم کرکے رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے بارے میں شقوں کو ملا دیا گیا ہے۔ ترمیم کے ذریعہ اب رضاکارانہ رقم کی واپسی پر بھی احتساب عدالت سے منظوری لینا ضروری ہو گا۔ چیئرمین نیب کا اختیار ختم کر دیا گیا ہے۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والا فرد اب سزایافتہ سمجھا جائیگا۔ اس سے قبل یہ میعاد 10سال تھی۔ انہوں نے بتایا وزیراعظم کی تجویز ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی منظوری اور تاحیات پابندی بھی ہو۔ وزیر قانون نے کہا کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن)کا منشور ہے۔ این این آئی کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پلی بارگین سے متعلق بل پاس کروانے میں وقت لگے گا ¾ نئے قانون کے مطابق پاکستان کے باہر اثاثوں کو بھی ظاہر کرنا لازمی ہوگا ¾ انہوں نے کہا فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مزید مشاورت کی ضرورت ہے ¾ سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی رقوم کی واپسی آسان کام نہیں ¾رقم کی واپسی کیلئے ہر فردکے حوالے سے علیحدہ معلومات دینا ہو گی ¾ سوئس حکام سے اطلاعات کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے ¾ سوئس پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے ¾ حکومت نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے کرپشن کیخلاف انتہائی قدم اٹھالیا ہے اب کرپشن میں ملوث فرد زندگی بھر الیکشن بھی نہیں لڑسکے گا ¾پلی بارگین سرے سے ختم کی جارہی ہے اور اس کی سزا نااہلی ہوگی۔ عدالتی حکم کے مطابق کرپٹ فرد سے رقم کی وصولی کی جائےگی اور وصولی کے ساتھ ہی عہدے سے بھی ہٹا دیا جائےگا۔ زاہد حامد نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999ءمیں ترامیم کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پارلیمانی کمیٹی سینٹ اور قومی اسمبلی کے 20 ارکان شامل ہیں اور کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ بدھ کو ہوگا جس میں نیب آرڈیننس 1999ءپر مزید نظر ثانی کی جائیگی۔وزیرمملکت انوشہ رحمان نے کہاکہ وزیراعظم تمام کرپٹ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی چاہتے ہیں اور نیا آرڈیننس کرپشن کے خاتمے کیلئے مفید ثابت ہوگا۔بیرسٹر ظفراللہ نے کہاکہ پاکستان میں ایسا قانون بننا خوش آئند ہے ایسا قانون دنیا میں کہیں بھی نہیں کہ کرپشن میں ملوث افراد پر زندگی بھر کیلئے پابندی عائد کردی جائے۔ایک سوال پر زاہد حامد نے کہاکہ پلی بارگین لفظ ہی غلط ہے ¾ جرم غلط کرنے والے سے بارگین ہونی ہی نہیں چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) کا منشور ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظوری کے بعد آرڈیننس ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔
نیا آرڈیننس
عدالت سے منظوری لازمی‘ پلی بارگین کرنیوالا سیاستدان‘ سرکاری ملازم تاحیات نااہل ہو گا : آرڈیننس جاری
Jan 08, 2017