لکھنؤ (نیٹ نیوز) بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رکن لوک سبھا اور متنازع ہندو قوم پرست ساکھشی مہاراج کیخلاف مسلمانوں کے خلاف بیان دینے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ساکھشی مہاراج جو اتر پردیش کے شہر اونا سے منتخب ہوئے، نے میرٹھ میں ہندوئوں کے مذہبی اجتماع کے دوران مسلمانوں کو آبادی میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔ انکے اس بیان پر ملک بھر میں سخت تنقید ہوئی۔ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے ساکھشی مہاراج کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جبکہ خود بی جے پی نے ساکھشی مہاراج کے خیالات کو ذاتی قرار دیتے ہوئے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ ساکھشی مہاراج کے خلاف تعزیرات ند کی مختلف دفعات کے تحت صدر بازار تھانہ میرٹھ میں مقدمہ درج کیاگیا جن میں سیکشن 298 بھی شامل ہے جس کے تحت کوئی شخص اپنے الفاظ یا عمل کے ذریعے جان بوجھ کر کسی شخص کے مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچاتا ہے اور اسے سزا دی جائے گی۔ ساکھشی مہاراج نے اجتماع میں کہا تھا کہ 4 بیویاں اور 40 بچے رکھنے والے بھارت کیآبادی میں اضافے کے ذمہ دار ہیں اور آ بادی ہندوئوں کی وجہ سے نہیں بڑھ رہی۔ اگر ہم آبادی میں واقعی قابو پانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے سخت قوانین بنانے ہوں گے، سیاسی جماعتوں کو اپنی قد سے اونچا ہو کر ملک کی خاطر فیصلے کرنے ہوں گے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق ساکھشی مہاراج کے تازہ بیان نے اترپردیش کی سیاست میں کافی ہلچل مچا دی ہے جہاں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے میرٹھ کی ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔