دنیا کی سیاست میں سفارت کاری یعنی دیگر اقوام ِ عالم میں اپنے ملک کا امیج بہتر یا سوفٹ یعنی ملائم رکھنے کےلئے وقت کے ساتھ ساتھ نت نئے طریقے آزمائے جا رہے ہیں۔ کھیلوں کا استعمال بھی ان میں سے ایک ہے ۔ یوں تو دنیا میں سب سے زیادہ کھیلا جانا والا کھیل فٹبال اور مہنگا ترین باکسنگ ہے مگر جس تیزی سے کرکٹ مشہور ،نت نئے طرز جیسے ٹی ٹونٹی پروموٹ ہو رہی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ کرکٹ فٹبال سے آگے گزر جائے گی۔ ضیاءالحق نے کرکٹ میچ دیکھنے کا جواز پیدا کر کے بھارت کا دورہ کیا اور راجیو گاندھی کو جنگ کی طرف پیش قدمی سے باز کر دیا تو کرکٹ ڈپلومیسی کی اصطلاح باقاعدہ استعمال ہونے لگی ۔ بھار ت اپنے ہاں ہونےو الے آئی پی ایل ٹی ٹونٹی میں کسی بھی پاکستانی پلیئر کو شامل نہ کر کے سفارتی سفاکی کا پیغام دیتا ہے ۔ اسی طرح بنگلہ دیش میں ہونے والی لیگ میں شرکت نہ کر کے بھی اپنی کرکٹ کی دنیا میں طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے اور بنگلہ دیش کی لیگ کو اپنے طور پر غیر اہم کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے جبکہ پاکستان کے کھلاڑی بنگلہ پریمئیر لیگ میں شرکت کرتے ہیں اسی طرح بنگلہ دیش کے کھلاڑی پاکستان سپر لیگ میں شرکت کر کے ایک سوفٹ امیج اور بہتر تعلقات کا بہترین پیغام دیتے ہیں۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے کھلاڑی بنگلہ لیگ میں اسلئے شرکت نہیں کرتے کیونکہ پاکستان کے کھلاڑی وہاں موجود ہوتے ہیں ۔ بھارت پاکستان کے ساتھ کرکٹ سیریز نہ کھیل کر بھی اپنی ناراضگی یا غصہ کا اظہار کرتا ہے ۔ برطانیہ میں پاکستان کے تین کھلاڑیوں کو جس طرح منظم طریقے سے میچ فکسنگ میں پھنسایا گیا اس کا واحد مقصد پاکستان کو بدنام کرنے کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔
سابق آرمی چیف راحیل شریف نے ایک دوستانہ ٹی ٹونٹی میچ کا افتتاح کیا اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا فٹنس کیمپ آرمی کی زیر نگرانی منعقد ہوا جس کا عملی مظاہرہ میچ جیتنے کے بعد سیلوٹ اور ”پُش اَپس“ کی شکل میں نکلا جس سے آرمی اور کرکٹ دونوں کی مقبولیت مزید بڑھ گئی۔نیوز چینلز ہوں یا اخبارات و رسائل سپورٹس کا سیگمنٹ نہ صرف علیحدہ سے شامل ہوتا ہے بلکہ بہت مرتبہ بریکینگ نیوز بھی کوئی کھیل کی خبر ہوتی ہے اور یہ رجحان انٹرنیشنل میڈیا میں بھی پایا جاتا ہے۔
ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ورلڈ کپ سے پہلے جب ویسٹ انڈیز کا کرکٹ بورڈ نئے سٹیڈیم بنا رہا تھا تو امکان پیدا ہوا کہ تائیوان سٹیڈیم کی تعمیر کے لئے سرمایہ دے گا۔ اس امکان کے عملی شکل اختیار کرنے سے پہلے چین نے زیادہ بہتر آفر دے کر ویسٹ انڈیز کو اسی سٹیڈیم کی تعمیر کےلئے رقم فراہم کی ۔ واضح رہے کہ تائیوان جزیرہ پر مشتمل ایک چھوٹا ایسا ملک ہے جس کو چین اپنا حصہ تصور کرتا ہے اور آپ حیران ہوں گے کہ آج تک چین نے اسی لیے تائیوان کو اقوام ِ متحدہ کی ممبرشپ بھی حاصل نہیں کرنے دی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اہم ترین عہدے پر ایک کالم نگار ، اینکر پرسن شخصیت کا براجمان ہونا واضح طور پر کرکٹ کے ذریعے عوام میں اپنی مقبولیت اور پذیرائی بڑھانے کا پیغا م اور ثبوت ہے ۔ اگر آپ غور کریں تو بہت سارے اینکر پرسن کسی اہم ٹورنامنٹ کے موقع پر سیاسی مبصر کی بجائے کرکٹ کے ایکسپرٹ بن کر میزبانی کے فرائض انجام دیتے ہیں جس کی وجہ صرف یہ ہوتی ہے کہ پوری قوم اس وقت ٹی وی دیکھ رہی ہوتی ہے۔ ایک سیاسی اینکر پرسن نے تو پاکستان کی اہم جیت کے موقع پر اپنے چینل کے نیوز روم میں تو ڈانس تک کر دیا تھا۔ اگر آپ کو یاد ہو تو سابق امریکی صدر بش نے جب پاکستان کا دورہ کیا تو انہوں نے بھی ٹینس بول سے کرکٹ کھیلنے کا مظاہر ہ کیا تاکہ ان کو پاکستانی قوم میں پذیرائی مل سکے۔
حالیہ پاکستان ، آسٹریلیا ٹیسٹ سریز کے آخری میچ میں گلابی رنگ آپ نے بہت زیادہ دیکھا ہوگا جیسا کہ ایمپائر کے ہیٹ کا حصہ، وکٹوں کا رنگ گلابی ، سٹیڈیم میں لگے اشتہارات میں گلابی رنگ نمایاں ہے ۔ اگر آپ غور کریںتو اس کا مقصد خواتین کے حقوق (Gender Issues)کی آواز کو بلند کرنا ہے ۔ اب آتے ہیں اس سفارت کار کی طرف جو کہ ایک بلے باز ہے اور اس نے اپنے کیرئیر کی 34ویں سینچری بنا کر اپنا نام دنیا کے پہلے چھ بلے بازوں میں لا کھڑا کیا ہے ۔گویا پاکستان کا نام دنیا کے پہلے چھ بیٹسمینوں کی فہرست میں آگیا ہے ۔دلچسپ اور اہم بات یہ ہے کہ چھٹے نمبر پر یونس خان سے پہلے تین بلے باز جے وردھنے، برائن لارااورگواسکر34ویں نمبر موجود ہیں۔ لہذا ایک سینچری مزید کرنے کے بعد نہ صرف یونس خان دنیائے کرکٹ میں چھٹے نمبر پر واحد بلے باز ہوں جائیں گے جو کہ بہت بڑا اعزاز ہو گا۔ اسی طرح دس ہزار رنز کرنے والے دنیا کے تیرھویں بلے باز ہوں گے
دس ہزار رنز کرنے والے دنیا میں بارہ کھلاڑی موجود ہیں جن میں سوائے برطانوی کھلاڑی الیسٹر کک کے تمام کھلاڑی ریٹائرڈ ہوچکے ہیں ۔ لہذا یونس خان مزید جتنے رنز کریں گے سوائے الیسٹر کک کے باقی ریٹائرڈ کھلاڑیوں کے ریکارڈ توڑتے جائیں گے۔ جس میں سب سے اہم ریکارڈ بھارتی کھلاڑی سنیل گواسکر کا ہے جنہوں نے 10122رنز بنائے تھے ۔جبکہ یونس خان ابھی تک 9977رنز بنا ئے ہیں اور انہیں دس ہزار رنز پورے کرنے کے لئے مزید صرف 23رنز درکار ہیں۔ اسلئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ جب تک یونس خان کم از کم دو مزید ریکارڈ قائم نہ کر لے انہیں ریٹائرڈ کرنے بلکہ اگر وہ خود چاہے توبھی ان سے کھیلنے کی پر زور درخواست جاری رکھنی چاہیے تاکہ وہ بذریعہ بلے بازی پاکستان کی ملائم سفارت کاری مزید بہتر کر سکے۔