سیالکوٹ کے تھانہ کینٹ کے گاؤں کمانوالہ میں سوتیلی ماں نے کام نہ کرنے پر پندرہ سالہ بیٹی کا سر مونڈھ دیا اور آہنی راڈ مار مار کر شدید زخمی کر دیا۔ بتایا گیا ہے کمانوالہ کے رہائشی اسلام مغل نے پہلی بیوی کلثوم بی بی کے انتقال کے بعد چھ سال قبل شیرپور کی رہائشی رخسانہ بی بی سے شادی کی تھی اور وہ سلسلہ روزگار بیرون ملک چلا گیا اور اپنی پندرہ سالہ بیٹی ثنااسلام کو رخسانہ بی بی کے پاس چھوڑ گیا۔ رخسانہ بی بی نے ثنااسلام کو سکول سے اٹھا لیا اور گھرکے کام کراتی اور تشدد کرتی تھی۔ اہل محلہ کا کہنا ہے ثناءبی بی نے کام سے انکار کیا تو رخسانہ بی بی اسے بالوں سے گھسیٹتی ہوئی کمرہ میں لے گئی اور اس کا سر مونڈھ دیا اسے آہنی راڈ سے مارتی رہی۔ بچی کی آہ وپکار اور چیخنے سے محلہ کی خواتین اکٹھی ہو گئیں۔ بعد ازاں اسلام مغل کے بڑے بھائی کی بیوی ثناءبی بی کو زبردستی اپنے گھر گئی اور اسکا علاج کروانے کیلئے لے جانے لگی تو رخسانہ بی بی نے زبردستی ثناءکو ساتھ گھر لے جا کر کمرہ میں بند کردیا۔ ثناءکی بڑی بہن کا کہنا ہے کہ رخسانہ جب بھی میکے جاتی تو اسے کمرہ میں بند کرکے جاتی تھی اور آئے روز اس پر تشدد کرتی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ رخسانہ بی بی کے اپنے بھی دو بچیاں ہیں جنہیں وہ بڑے لاڈ پیار سے رکھتی ہے۔ تھانہ کینٹ پولیس کا کہنا ہے ثناءکا ذہنی توازن بھی درست معلوم نہیں ہوتا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملزمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق تھانہ کینٹ نے سوتیلی ماں کے تشدد سے زخمی پندرہ سالہ ثناءبی بی کے تایا محمد اقبال کی رپورٹ پر رخسانہ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کر دی ہے۔ ملزمہ کو گرفتار کر کے ڈیوٹی مجسٹریٹ کے حکم پر جیل بھیج دیا گیا۔