لاہور دہلی دروازہ میں بوسیدہ عمارت گرنے سے 6 افراد جاں بحق۔ مرنے ہونے والوں میں میاں بیوی ان کے دو بیٹے اور راہگیر باپ بیٹی شامل ہیں۔
اندرون شہر کی تنگ و تاریک گلیوں میں قائم بوسیدہ مکانات کی وجہ سے ایسے سانحات عام طور پر بڑے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ ان گلیوں میں فائر بریگیڈ یا ریسکیو کی گاڑیاں داخل نہیں ہو سکتیں، امدادی ٹیموں کو آپریشن میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکبری گیٹ میں گزشتہ روز گرنے والا مکان بھی کافی بوسیدہ تھا اور مرنے والے میاں بیوی نے چند ماہ قبل گروی پر لیا تھا جس میں وہ اپنے تینوں بیٹیوں سمیت مقیم تھے۔ حادثے میں ملبے تلے دب کر مرنے والا راہگیر اپنی بچی کو سکول چھوڑنے جا رہا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اس المناک سانحہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ حکومت پنجاب ہر سال برسات میں بوسیدہ عمارتوں کاسراغ لگانے اور انہیں رہائش کے ناقابل قرار دینے کی مہم چلاتی ہے۔ مگر اس کے باوجود اندرون شہر میں ایسے سینکڑوں بوسیدہ خطرناک مکانات ہیں جہاں غریب خاندان مالی مجبوریوں کی وجہ سے رہائش پذیر ہیں ۔
حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے مکانات کی مرمت نہ کرانے اور انہیں کرایہ پردینے والوں کیخلاف بھی سخت ایکشن لے اور ایسی مخدوش عمارتوں کو اس سے پہلے کہ وہ کس حادثے کا باعث بنیں گرا دیا جائے تاکہ ایسے سانحات کو روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ اندرون شہر کی پرپیچ اور تنگ گلیوں میں بروقت حفاظتی انتظامات کا وہاں کے ماحول کے مطابق مؤثر بندوبست کیا جائے تاکہ فوری کارروائی ہو سکے اور جان و مال کا نقصان کم از کم ہو۔