پروفیسر ڈاکٹر محمد فاروق افضل

فرزانہ چودھری
ہیڈ ڈیپارٹمنٹ آف سرجری لاہور جنرل ہسپتال اور پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر محمد فاروق افضل جنرل اینڈ (Bariatric) بیری ایٹرک (موٹاپے کی سرجری ) سرجن کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایم بی بی ایس کے بعد ایم ڈی‘ ایف سی پی ایس‘ ایف آر سی ایس(انگلینڈ) اور ایف اے سی ایس کی بیرون ملک سے ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے ہیلتھ پروفیشنل ایجوکیشن میں ڈپلومہ کیا۔ امریکہ سے ایڈوانس لیپروسکوپی اور بیری ایٹرک میں فیلوشپ کی۔ وہ پیٹ کی تمام جنرل سرجری کے علاوہ موٹاپے کی سرجری میں مہارت رکھتے ہیں۔ لیپروسکوپی سرجری کا دوسرا نامkey Whole ہول سرجری ہے جس میںچھوٹے چھوٹے ہول کے ذریعے کمپیوٹر کے استعمال سے سرجری کی جاتی ہے۔ اس سرجری سے مریض کو درد بھی محسوس نہیں ہوتا اور انفیکشن بھی نہیں ہوتی۔ مریض جلد صحت یاب ہو جاتا ہے ۔2008ء میں‘ پاکستان میں انہوں نے پہلی باربیری ایٹرک سرجری متعارف کروائی۔ جس کی امریکہ سے ٹریننگ لے کر آئے تھے ۔ سروسز ہسپتال میں اس موٹاپے کی سرجری کا جدید طریقہ علاج آغاز کیا تھا۔ 2016ء میں ان کاتبادلہ لاہور جنرل ہسپتال ہوا۔ آج کل وہ لاہور جنرل ہسپتال میں اپنے علم اور مہارت سے مریضوں کو موٹاپے کی سرجری سے مستفید کر رہے ہیں ۔پروفیسر ڈاکٹر محمد فاروق افضل نے پاکستان کی طبی تاریخ میں پہلی مرتبہ باقاعدہ طور پر سرکاری سطع پر گلہڑ کے مریضوں کا اینڈوسکوپی کے ذریعہ جنرل ہسپتال میں کامیاب آپریشن کر کے نئی تاریخ رقم کی پروفیسر ڈاکٹر محمد فاروق افضل پنجاب میڈیکل فیصل آباد بہترین گریجوایٹ ہیں۔ انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کیا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ سعودی عرب میںکام کیا۔
پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر محمدفاروق افضل نے بتایا ’’ ہمارے پرنسپل پروفیسر غیاث النبی طیب بہت محنتی اور تجربہ کار ہیں۔ انہوں نے اینڈو سکوپی اور لیپرو سکوپی کے ذریعے جدید طریقہ سے مریضوں کو مستفید کرنے کے لیے تھیٹرزکو جدید مشینری سے آراستہ کیا ہے ۔ ہمارے پاس تین لیپروسکوپ ہیں اور لاہور جنرل ہسپتال کے سوا کسی پبلک ہسپتال میں ایک وقت میں تین لیپروسکوپی کی سہولت میسر نہیں ہے۔ چوتھی لیپروسکوپ ایمرجنسی میں ہے۔ پنجاب کاواحد ہسپتال ہے جس کی ایمرجنسی میں لیپروسکوپی کی سہولت موجود ہے۔ اپنڈکس کا آپریشن اس کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ کسی مریض کی اندرونی بیماری کی جانچ بھی تشخیص لیپروسکوپی کے ذریعے ایک معمولی کٹ لگا کر باآسانی کی جاسکتی ہے۔ وزن کم کرنے کے لئے موٹاپے کی سرجری کا آغاز ہو چکا ہے۔ میرے اسسٹنٹ ڈاکٹر عمران کھوکھرخواتین کے گلے میں گلہڑ کا آپریشن اینڈو سکوپی کے ذریعے کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ جنرل ہسپتال میں وہ کئی کامیاب آپریشن کر چکے ہیں ۔لاہور جنرل ہسپتال کا واحد سرجری ڈیپارٹمنٹ ہے جہاں یہ سارے کام کامیابی سے ہو رہے ہیں۔لیپرو سکوپی سے بیری ایٹرک یعنی موٹاپے کی سرجری کی جاری ہے۔ جو لوگ ٹمی ٹک یعنی پیٹ کو کٹ لگوا کر چربی نکلواتے ہیں وہ موٹاپے کا علاج نہیں بلکہ وہ کاسمیٹک سرجری ہے۔ وزن کم کرنے کا بہترین علاج معدے کا سائز کم کرنا ہے۔ جسم کے وزن کا تعلق کیلوریز سے ہے۔ جتنی زیادہ کیلوریز کھائیں گے اتنا ہی وزن بڑھے گا اور انسان موٹاپے کا شکار ہو گا۔ پہلے بھی معدے کا سائز کم کیا جاتا تھا اس میں بڑے بڑے کٹ لگائے جاتے تھے مگر اب لیپروسکوپی کے ذریعے سرجری کی جاتی ہے۔ اس میں پیٹ پر تین چار بہت چھوٹے کٹ لگا ئے جاتے ہیںاور مریض دو سے تین دن میں چلنے پھرنے لگ جاتا ہے۔ معدہ چھوٹا ہونے سے بہت تھوڑا کھانے سے ہی معدہ بھر جاتا ہے اور کھانے کی طلب نہیں رہتی۔ اس سے کم کیلوریز جسم کو ملتی ہیں۔
٭ موٹاپا کیا ہے؟
ج: جسم میںکیلوریز کی زیادتی موٹاپے کا باعث بنتی ہیں اور یہ اضافی کیلوریز جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہوتی ہیں۔ جسم میں چربی کی بڑھتی ہوئی مقدار موٹاپے کا شکار کرتی ہے۔
٭ اس سرجری کی کامیابی کی شرح کتنی ہے ،کیا یہ مہنگا طریقہ علاج ہے؟
ج: موٹاپے کی سرجری نہایت کامیاب ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں یہ سرجری چارسے پانچ لاکھ روپے میں ہوتی ہے۔ جبرل جنرل ہسپتال میں یہ علاج سرکاری سطع پر ہو رہا ہے۔ صاحب حیثیت مریض سے آپریشن کے صرف سوالاکھ روپے لیے جاتے ہیں جس میں تمام ٹیسٹ کے اخراجات شامل ہیں جبکہ غریب مریضوں کا آپریشن بالکل مفت کیا جاتا ہے۔ بیری ایٹرک سرجری میں استعمال ہونے والے آلات مہنگے ہیں اس لئے یہ سرجری مہنگی ہے۔
٭ معدہ کا سائز کم کرنے سے شوگر کے مریضوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے؟
ج: شوگر کے مریضوں کے لئے بیری ایٹرک سرجری بہترین اور مکمل علاج ہے۔ اس کو میٹابولک سرجری بھی کہتے ہیں۔ یہ ایسی سرجری ہے جس سے آپ کے میٹابولک پرابلم ختم ہو جائیں۔ ہمارے پاس جنرل سرجن کی ایک بہترین ٹیم ہے۔ یہاں ہم ڈاکٹروں کو لیپروسکوپی کی ٹریننگ بھی دیتے ہیں۔پاکستان میں ٹراما ٹریننگ کاکورس ڈائریکٹر ہوں ، اس میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمران انسٹرکٹر ہیں، ڈاکٹروں کو ٹراما کی ٹریننگ دیتے ہیں کہ ٹراما کے مریض کو کیسے ڈیل کرنا ہے امریکن کالج کے پروگرامATLS میں کورس ڈائریکٹر ہوں۔جس کی ہول سرجری کا بھی ٹریننر ہوں، باریٹرکس سرجری کی بھی ڈاکٹروں کو تربیت دیتا ہوں، پہلا ڈاکٹر ہوں جو موٹاپے کی سرجری میں فیلوشپ کرکے پاکستان آیا ہوں۔
٭ آپ کے پاس زیادہ کس قسم کے مریض آتے ہیں؟
ج: ہمارے پاس تقریباً ہر مرض کی سرجری کے مریض آتے ہیں یہاں کینسر ، ٹراما،گلہڑ، چھوٹی آنت، بڑی آنت، اپنڈکس کے آپریشن لیپرو سکوپی سے کرتے ہیں۔ موٹاپے کی سرجری کو شروع ہوئے تین ماہ ہو چکے ہیں اور ابھی تک آٹھ دس کامیاب آپریشن کر چکے ہیں ۔
٭ سرجری سے معدے کو چھوٹا کر دیتے ہیں اس کے بعد جسم میں موجود چربی خود بخود ختم ہو جاتی ہے؟
ج: نہیں۔ اس چربی کو ختم کرنے کیلئے انتظار کیا جاتا ہے پہلے مریض اپنا وزن کم کرتا ہے اور دو سال تک ان کا وزن آہستہ آہستہ کم ہوتا جاتا ہے۔ اگر کسی مریض کا وزن150کلو گرام ہے، اس کا آئیڈیل وزن77کلو گرام ہے جب وہ اپنے آئیڈیل وزن کے قریب پہنچ جاتا ہے اس کے بعد وزن کم ہونا رک جاتا ہے تو اس کے جسم میں موجود چربی کو ٹمی ٹک کے ذریعے یعنی کاسمیٹک سرجری سے نکالا جا سکتا ہے۔ ٹمی ٹک سرجری کا یہی بہترین وقت ہوتا ہے میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں ٹمی ٹک کرانا وزن کم کرنے کا علاج نہیں ہے۔ اس سے وزن کم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے وزن بڑھنے کی وجہ ختم نہیں ہوتی ۔
٭ٹمی ٹک اور بیری ایٹرک کے سائیڈ افیکٹس کیا ہیں؟
ج:اگر آپ تربیت یافتہ سرجن نہیں تو سرجری میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ مثلاً جہاں معدے میں سٹیپل لگایا ہے وہ لیک ہو سکتا ہے یا بلیڈنگ ہو سکتی ہے زیادہ پرابلم دوچار سال بعد وزن دوبارہ بڑھ سکتا ہے۔ مریض دوبارہ موٹاپے کی طرف آنا شروع ہو سکتا ہے یہ وہ مریض ہوتے ہیں جو احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کرتے۔کوک، جوسز، فرائیڈ فوڈ، برگر، جنک فوڈ وغیرہ کیلوریز سے بھری چیزیں ہیں اس لئے زیرو کیلریز ڈائٹ کا استعمال ہی بہتر ہوتا ہے ۔سبزیاں اور دالیں کھائیں ان پر باڈی کی اپنی کیلریز صرف ہوتی ہیں اس لئے یہ زیرو کیلریز ڈائٹس ہیں۔ دالیں مکمل طور پر گوشت کا نعم البدل ہیں۔
٭موٹاپے کی جانچ کیسے کرتے ہیں؟
ج:موٹاپے کا اندازہBMIیعنی آپ کے قد اور وزن کے تناسب سے معلوم کرتے ہیں نارمل بی ایم آئی18سے25ہے اگر 30BM1 تک ہو تو اس کوOver Weightکیٹگری کہتے ہیں اوور ویٹ لوگ اگر متوازن خوراک کھائیں اور ورزش ، واک کریں تو ان کا وزن کم ہو جاتا ہے جن کا 30BM1سے زیادہ ہو اس کو موٹاپا جو بیماری کہلاتی ہے ۔ موٹاپا بیماری ہو تو یہ خطرناک بات ہے، اس میںخوراک اور ورزش کام نہیں کرے گی۔ موٹاپا کی شوگر، بلڈ پریشر، دل کا دورہ، کینسر اور خواتین میں پولی سٹک عام بیماریاں ہیں ۔
٭ موٹاپے کی سرجری ہر مریض کی جاسکتی ہے ؟
ج: موٹاپے کی سرجری ہر مریض کی نہیں کی جاسکتی ہے اس سرجری کے لیے پہلے کچھ ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں تاکہ علم کو اس موٹاپے کی کوئی میڈیکل وجہ تو نہیں ہے جس مریض کو اس سرجری کا فائدہ ہو سکتا ہے صرف ان کی سرجری کی جاتی ہے وزن بڑھنے کی ایک وجہ گلہڑ پرابلم ہے۔ شوگر کے مریض جو انسولین لگاتے ہیں ان کا وزن بڑھ رہا ہوتا ہے۔ ہارمونل پرابلم میں بھی وزن بڑھتا ہے۔ موٹاپے بڑھنے کی وجہ کو کنٹرول کیے بغیربیری ایٹرک سرجری سے بھی موٹاپا ٹھیک نہیں ہوگا۔ بیری ایٹرک سرجری ان مریضوں کی ہی کی جاتی جن کو خالصتاً موٹاپے کی شکایت ہی ہو۔ سرجری سے معدہ اتنا چھوٹا کرتے ہیں کہ ایک وقت70 ملی لیٹر کھانا کھا سکتے ہیں۔ ٹانکے ایسے لگاتے ہیں جن کو کھولنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
٭ تمام ٹیسٹ ہسپتال میں ہوتے ہیں؟
ج: کافی سارے ٹیسٹ ہسپتال میں ہی ہوتے ہیں شاید ایک دو ٹیسٹ پرائیویٹ لیب سے کروانے کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ ٹیسٹ بھی مہنگے نہیں ہیں۔
٭ سرجری کے بعد مریض کو دوائی کھانا پڑتی ہے؟
ج: نہیں، اس میں صرف معدے کی سوزش کی دوائی چند روز کھانی ہوتی ہے۔
٭ یہ امیروں کی بیماری ہے؟
ج: نہیں، یہ امیر غریب دونوں کی بیماری ہے۔ پاکستان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو بھوک سے مر رہے ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جو زیادہ کھانے سے مر رہے ہیں۔ غریبوں میں موٹاپے کی وجہ ان کی سستی، کاہلی اور اچھی خوراک کا نہ کھانا ہے۔ موٹاپا بچوں کی عمر سے شروع ہو تا ہے۔ چھوٹے بچوں میں موٹاپے کی شکایت عام پائی جاتی ہے۔ فزیکل گیمز ختم، جنک فوڈ، برگر اور مرغن غذا کا استعمال زیادہ ہے۔ بچے کمپیوٹر پر بیٹھے رہتے ہیں۔ سکولوں میں فزیکل ورزش کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے ۔ ہم سب کو یہ علم ہونا چاہئے کہ نیوٹریشن اور کیلوریز کیا ہی؟ بچوں کو صحت مند عادات اور متوازن خوراک کے بارے میں آگاہی دینی چاہئے۔
گفتگو سمیٹے ہوئے پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر محمد فاروق افضل نے بتایا’’ سرجیکل شعبے کے تین ڈیپارٹمنٹ ہیں جہاں120 بیڈز ہیں۔ہمارے پاس زیادہ مریض ایمرجنسی سے آنت کی گانٹھ، آنت کی ٹی بی کا پھوڑا، پاخانے کی نالی، تمام کینسر کے آپریشن اور ٹراما بے شمار ہیں لبلبہ کا کینسر بہت عام ہے، یہ مشکل آپریشن ہے، پچھلے سال ہم نے اس کے دس سے زیادہ آپریشن کئے ہیں اور کامیابی کی شرح نہایت تسلی بخش رہی ۔ پاخانے کی نالی کا کینسر ہے بہت ایڈوانس کنڈیشن میں آتا ہے۔ یہ بھی پیچیدہ آپریشن ہے۔ حکومت اور قارئین کے لیے میرا ایک خاص پیغام ہے آج کل آٹومیٹک چارہ کاٹنے والی مشین سے ہاتھ ، انگلیاں کٹ جانے کے بہت بچے اور بچیاںآتی ہیں، پچھلے تین ماہ سے ایسے14 کیسز آئے ہیں۔ حکومت کو چارہ کاٹنے والی مشینوں کے کچھ احتیاطتیتدابیر کا تعین کرنا چاہیے۔ مشینری ایسی بنائیں جو فوراًرک سکے۔ لوگوں کو حفاظتی تدابیر بتائی جائیں ۔ اس کے علاوہ اگر دس مریض ٹراما کے آتے ہیں ان میں سے9 مریض موٹر سائیکل کے حادثے کا شکارآتے ہیں۔ ہیلمنٹ پہننے کی پابندی پر سختی سے عمل کروانا چاہئے۔ کٹے ہوئے عضو کو اگر پلاسٹک کے لفافے میں ڈال کر برف میں فوراً رکھ دیں اور 6گھنٹہ کے اندر ہسپتال پہنچ چائیں تو وہ عضو جوڑا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن