،اسلام آباد، کراچی (نمائندہ خصوصی، ایجنسیاں) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے سے جے آئی ٹی کی ساکھ ختم ہوگئی ہے۔ جے آئی ٹی کے سیاسی اور جانبدار ہونے پر مہر ثبت ہوگئی۔ عدالت عظمیٰ نے بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ کے نام جے آئی ٹی میں آنے کو بدنیتی قرار دیا ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جے آئی ٹی نے حقائق پر نہیں سیاسی دباﺅ پر رپورٹ مرتب کی ہے۔ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ آج یہ بھی حقیقت کھل گئی ہے کہ سب ”احتساب اکبر“ نے کروایا۔ اصولی بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ مانگنے والے خود مستعفی ہوں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات منور انجم نے کہا ہے کہ عمران نیازی اقتدار کے بل بوتے پر اصغر خان کیس کو دفن کرنے کی سازش کر رہے ہیں جس کے لئے ایف آئی اے کو استعمال کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں پیپلزپارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پیپلزپارٹی سے دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ جنرل حمید گل عمران خان سے ملکر محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی حکومت کو ختم کرانے کی سازشوں میں مصروف رہے ہیں۔ مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ آج جے آئی ٹی کی بدنیتی ظاہر ہو گئی ہے ہمارے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے، پیپلز پارٹی ختم کرنے کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہو رہی ہیں، ہم عدالتوں میں پیش ہوئے استثنیٰ نہیں لیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظوروسان نے کہا ہے کہ 2019 پاکستان کے لئے اہم ترین سال ثابت ہوگا، 2019 آئندہ سالوں کی سمت کا تعین کرے گا، 2020 کپتان کے لئے خطرناک سال ثابت ہوگا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور معیشت کے لیے یہ سال اہم ہے، آصف علی زرداری کو آزاد دیکھنے کا خواب دیکھ رہا ہوں۔ نثار کھوڑو نے کہا عمران خان نے لوگوں کو بے روزگار اور بے گھر کیا، اس لیے اب عوام ان کے خلاف ہیں، جس کا نتیجہ انہیں الیکشن میں مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریت کا میدان ہے مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں دو پاکستان ہیں، ایک وہ ہے جہاں پی پی قیادت کے خلاف ناشتے اور لانڈری کے بلوں پر 16، 16 ریفرنس دائر کیے جا رہے ہیں، دوسرا وہ ہے جہاں آف شور کمپنیاں سامنے آنے کے بعد بھی این آر او دے دیا جاتا ہے۔ رہنما پاکستان پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا ہے‘ جے آئی ٹی نے 172 نام ای سی ایل میں ڈالے جس کا ان کو اختیار نہیں تھا‘ جے آئی ٹی رپورٹ صرف اطلاعی رپورٹ ہے کوئی آسمانی صحیفہ نہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ کو جے آئی ٹی نے ایک بار بھی بیان کے لئے نہیں بلایا۔
پیپلز پارٹی