بچوں سے زیادتی قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کیلئے قانونی سازی کی جائے : سینٹ کمیٹی داخلہ

Jan 08, 2019

اسلام آباد (آن لائن+نوائے وقت نیوز) سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا، بیرون ملک پاکستانیوں کو پاسپورٹ و نادرا سے متعلق درپیش مسائل سمیت مختلف مسائل زیر بحث آئے، کمیٹی نے وزارت داخلہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا سمندر پار پاکستانیوں کو پاسپورٹ ملنے میں دقت و تاخیر کا سامنا ہے، سمندر پار پاکستانی پاسپورٹ کیلئے آن لائن اپلائی کرتے ہیں جو پاکستان میں پروسیس ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پرنٹ ہوکر پاسپورٹس کو متعلقہ ملک میں بھیجے جاتے ہیں، پاسپورٹ کی پرنٹ کی سہولت اگر متعلقہ ایمبیسی میں دی جائے تو یہ وقت اور پیسے کی بچت ہوگی۔ وزارت داخلہ بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے پاسپورٹ و شناختی کارڈ بنوانے میں سہولتیں مہیا کریں۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا بتایا جائے کہ باہر مختلف ممالک میں نادرا کے دفاتر کیوں بند کیے گئے وضاحت دیں۔ اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی بھی شریک ہوئے۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سٹریٹ چلڈرن حفاظتی تدابیر زیر بحث آئی۔ سٹریٹ چلڈرن کا معاملہ سینیٹر ستارہ ایاز نے اٹھایا۔ چئیرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہاسٹریٹ چلڈرن حفاظتی قانون سازی کی سفارش وقت کی ضرورت ہے سٹریٹ چلڈرن کی حفاظت کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے جائے۔ کوئی بچہ اسلام آباد میں بھیک مانگتا نظر نہ آئے۔ جو بچہ بھیک مانگتا نظر آجائے، تحویل میں لیکر بیت المال کے حوالے کیا جائے۔ کمشنر اسلام آباد ایک کمیٹی تشکیل دے جو سٹریٹ چلڈرن کی حفاظت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی نگرانی کرے۔ بھیک مانگنے والے بچوں کے والدین کیخلاف مقدمات درج کرکے قید و جرمانہ عائد کیا جائے۔ بچوں سے کام لینا اور بھیک منگوانا بدترین جرم ہے۔ اقوام متحدہ کے قوانین ہیں کہ سٹریٹ بچوں کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جائے۔ ہر شہر میں چائلڈ پروٹیکشن سینٹر قائم کرنے چاہئے۔ ہر صورت چائلڈ لیبر و بھیک مانگنا بند کرنا ہے۔ کمیٹی میں حویلیاں کی تین سالہ معصوم بچی فریال کے قتل بعد از زیادتی پر خیبرپی کے پولیس کی رپورٹ بھی زیر بحث لائی گئی ۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئی جی خیبرپی کے خود فریال قتل کی تفتیش کی نگرانی کرے۔ وزیر داخلہ شہریار آفریدی کی پرزور اپیل پر کمیٹی ریپسٹ و قاتل کی سزا سرعام پھانسی کی سفارش کرتی ہے۔ کمیٹی ایک بار پھر اس طرح کے بھیڑیوں کو جو قتل و ریپ میں ملوث ہیں کو سرعام پھانسی کا مطالبہ کرتی ہے۔ قانون میں ترمیم کی جائے کہ قاتل و ریپسٹ کو سر عام پھانسی دیکر عبرت کا نشان بنایا جائے۔ علاوہ ازیں خصوصی کمیٹی سینٹ کو بتایا گیا اسلام آباد پولیس نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں 5برس کے دوران بچوں سے زیادتی کے 3سو سے زائد واقعات ہو چکے ہیں اس عرصے میں 206ایسے واقعات رپورٹ نہیں کرائے گئے، کمیٹی نے وزیر انسانی حقوق کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کیا، چیئرپرسن نزہت صادق نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے وزیر کو شرکت کرنی چاہیے تھی، گزشتہ اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئی تھیں، وزیر انسانی حقوق کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے، سینٹ کمیٹی نے بچوں سے زیادتی کے معاملہ کو وزیراعظم سے اٹھانے کا فیصلہ کر لیا، کمیٹی نے کہا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے واقعات کی روک تھام کے لئے وزیراعظم سے مل کر درکار اقدامات پر فوری احکامات جاری کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے ملزمان کو سرے عام پھانسی دینے جبکہ فحش ویڈیوز بنانے اور بیچنے والے کے لیے سات سال قید اور پینتیس لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کر دی۔ اجلاس میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور فحش ویڈیوز بنانے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ وزیر داخلہ مملکت شہریار آفریدی نے بتایا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان جرائم کی سزا مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی اراکین نے ای سی ایل میں نام ڈالنے اور نکالنے سے متعلق وزیر داخلہ مملکت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور بہتر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سینٹ کمیٹیاں

مزیدخبریں