لاہور(نمائندہ سپورٹس+سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور لاہور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر خواجہ ندیم احمد کا کہنا ہے کہ ساڑھے بارہ ماہ کا وقت گذر چکا ہے پی سی بی ابھی تک نئے نظام کو نافذ نہیں کر سکا۔ یہاں تک کہ قائد اعظم ٹرافی بھی ختم ہو چکی ہے لیکن نچلی سطح پر یہ نظام کیسے چلانا ہے اس حوالے سے ابھی تک عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ چھ صوبائی ٹیموں کے پاس بھی سپانسرز نہیں ہیں۔ جب ٹاپ لیول کی کرکٹ کا یہ حال ہے تو کلب اور ایسوسی ایشنز کی سطح پر کیا مسائل ہو سکتے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ اصل مسئلہ تو نچلی سطح کی کرکٹ کا تھا جہاں سے کرکٹرز تیار ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ قومی سطح تک پہنچتے ہیں۔ کرکٹ بورڈ نے اس سطح کو ایک مرتبہ پھر نظر انداز کیا ہے۔ سب یہی چاہتے ہیں کہ معیاری کرکٹ ہو لیکن اس پر اختلاف ضرور ہے کہ کیا صرف ٹیمیں کم کرنے سے ہی معیار قائم کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ ٹیموں کے حوالے سے ہمارے ساتھ بھارت اور انگلینڈ کی مثالیں موجود ہیں جہاں مقدار بھی ہے اور معیار بھی نظر آتا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ گراس روٹ لیول کی کرکٹ بہت اچھی ہے ہم نے اوپر ٹیمیں کم کر دیں کلب کی سطح کو ایک مرتبہ پھر ترجیح نہیں دی اس طرح ہم بہتر نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔ بہتر یہی تھا کہ کلب کرکٹ کو مضبوط کر کے اس سطح پر کھیل میں کشش پیدا کی جاتی تاکہ کھیلنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی اور معیاری مقابلے بھی ہوتے۔ ہمیں نچلی سطح پر کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایڈمنسٹریٹرز کو بھی تیار کرنا چاہیے تاکہ انتظامی معاملات بہتر انداز میں چلائے جا سکیں۔