ٹیسٹنگ ایجنسیوں میں بدانتظامی،بدعنوانی،عدم شفافیت کے واقعات کی اطلاعات ہیں،کابینہ سیکرٹریٹ

اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کمیٹ برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ تمام ٹیسٹنگ ایجنسیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لئے باڈی کے قیام کی اشد ضرورت ہے کیونکہ بد انتظامی ، بدعنوانی اور عدم شفافیت کی متعدد واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ کمیٹی نے ریکٹر ، کوماسٹس یونیورسٹی اور این ٹی ایس کے سی ای او کو ہدایت کی کہ وہ پورے معاملے کی تحقیقات کر کمیٹی کو 45 دنوں میں رپورٹ پیش کرے۔کمیٹی نے صوبہ خیبر پختون خوا میں نجی شعبے میں قائم ٹیسٹنگ ایجنسی کے پیپر لیک ہونے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے حتمی رپورٹ طلب کر لی ۔منگل کو قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید امین الحق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی نے صوبہ خیبر پختون کے 13 اضلاع میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعہ کئے جانے والے ٹیسٹوں کے پرچوں کی چوری اور لیکیج کے معاملے پرایم این اے صاحبزادہ صبغت اللہ کے ایجنڈے پر بحث کی گئی کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا کہ وہ اس دوران ایسی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز پیش کریں جس سے نجی شعبے میں قائم ٹیسٹنگ ایجنسیاں کسی ریگو لیٹری کے ماتحت ہوں کابینہ سیکرٹریٹ اجلاس میں کمیٹی سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے بارے بریفنگ دیتے کمپنی کے سی ایف اونے کہاکہ کراچی گرین لائن بس سروس ایک سال کے اندر چلے گی گرین لائن بس منصوبے میں ڈیڑھ ارب روپے کی بچت کریں گے انہوں نے کہاکہ گرین لائن بس منصوبہ دسمبر 2018میں مکمل ہونا تھا ایس آئی ڈی سی ایل سندھ حکومت نے بس پر سفر کیلئے کم سے کم کرایہ 15روپے مقرر کیا ہے مقرر کردہ کرایہ سے بس آپریشن کے اخراجات تو پورے ہوں گے باقی اخراجات نہیں بس کو چلانے کیلئے 60کروڑ روپے کا خسارہ ہوگا ۔سندھ حکومت کو گرین لائن بس سے متصلہ ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے نشتر روڈ اور منگھو پیر روڈ کے منصوبوں کا افتتاح آئندہ ماہ ہوگا۔ کمیٹی نے پی ایم پیکیج کے تحت کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو فائر ٹینڈرز اور سنورکلز کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔ کمیٹی کا موقف تھا کہ گرین لائن ماس ٹرانزٹ سسٹم کی تکمیل سے کراچی کے عوام کو سڑکوں کے جالوں پر بوجھ کم کرنے اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے میں مددگار ہونے کے علاوہ ان کی رہائش گاہوں اور کام کی جگہوں کے درمیان نقل مکانی کرنے میں مدد ملے گی

ای پیپر دی نیشن